۔ (۸۷۸۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: أَ تَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نَاسٌ مِنْ الْیَہُودِ فَقَالُوْا: السَّامُ عَلَیْکَ،یَا أَ بَا الْقَاسِمِ!، فَقَالَ: ((وَعَلَیْکُمْ۔)) قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَقُلْتُ: وَعَلَیْکُمُ السَّامُ وَالذَّامُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یَا عَائِشَۃُ! لَا تَکُونِی فَاحِشَۃً۔)) قَالَتْ: فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَ مَا سَمِعْتَ مَا قَالُوْا: السَّامُ عَلَیْکَ؟ قَالَ: ((أَ لَیْسَ قَدْ رَدَدْتُ عَلَیْہِمْ الَّذِی قَالُوْا قُلْتُ وَعَلَیْکُمْ۔)) قَالَ ابْنُ نُمَیْرٍیَعْنِی فِی حَدِیثِ عَائِشَۃَ: إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ لَا یُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ، وَقَالَ ابْنُ نُمَیْرٍ فِی حَدِیثِہِ: فَنَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ {وَإِذَا جَائُ وْکَ حَیَّوْکَ بِمَا لَمْ یُحَیِّکَ بِہِ اللّٰہُ} [المجادلۃ: ۸] حَتّٰی فَرَغَ۔ (مسند احمد: ۲۶۴۴۹)
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ یہودی آئے اور کہا : اے ابو القاسم ! اَلسَّامُ عَلَیْکَ (تجھ پر موت ہو )، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں جواب دیا: وَعَلَیْکُم (اور تم پر بھی ہو)۔لیکن سیدہ عائشہ نے کہا: تم پر موت بھی ہو اور مذمت بھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! اتنی بد گوئی نہ کرو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے سنا نہیں کہ انھوں نے کیا کہا، ان لوگوں نے اَلسَّامُ عَلَیْکَکہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو کیا میں نے ان کا جواب دے نہیں دیا، میں نے کہہ تو دیا ہے: وَعَلَیْکُمْ۔ ابن نمیر راوی کے الفاظ یہ ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فحش اور بہ تکلف بدگوئی کو پسند نہیں کرتا۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی: {وَاِذَا جَاء ُوْکَ حَیَّوْکَ بِمَا لَمْ یُحَیِّکَ بِہِ اللّٰہُ وَیَقُوْلُوْنَ فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ لَوْلَا یُعَذِّبُنَا اللّٰہُ بِمَا نَقُوْلُ حَسْبُہُمْ جَہَنَّمُیَصْلَوْنَہَا فَبِئْسَ الْمَصِیْرُ۔} … اور جب تیرے پاس آتے ہیں تو (ان لفظوں کے ساتھ) تجھے سلام کہتے ہیں جن کے ساتھ اللہ نے تجھے سلام نہیں کہا اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں کہ اللہ ہمیں اس پر سزا کیوں نہیں دیتا جو ہم کہتے ہیں ؟ انھیں جہنم ہی کافی ہے، وہ اس میں داخل ہوں گے، پس وہ برا ٹھکانا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8785)