Blog
Books



۔ (۸۷۸۷)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی ظِلِّ حُجْرَۃٍ مِنْ حُجَرِہِ، وَعِنْدَہُ نَفَرٌ مِنْ الْمُسْلِمِینَ، قَدْ کَادَ یَقْلِصُ عَنْہُمُ الظِّلُّ، قَالَ: فَقَالَ: ((إِنَّہُ سَیَأْتِیکُمْ إِنْسَانٌ یَنْظُرُ إِلَیْکُمْ بِعَیْنَیْ شَیْطَانٍ،فَإِذَا أَ تَاکُمْ فَلَا تُکَلِّمُوہُ۔)) قَالَ: فَجَائَ رَجُلٌ أَ زْرَقُ، فَدَعَاہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَکَلَّمَہُ، قَالَ: ((عَلَامَ تَشْتُمُنِی أَ نْتَ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ نَفَرٌ۔)) دَعَاہُمْ بِأَ سْمَائِہِمْ، قَالَ: فَذَہَبَ الرَّجُلُ فَدَعَاہُمْ فَحَلَفُوْا بِاللّٰہِ وَاعْتَذَرُوا إِلَیْہِ، قَالَ: فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {یَحْلِفُونَ لَہُ کَمَا یَحْلِفُونَ لَکُمْ وَیَحْسَبُونَ} [المجادلۃ: ۱۸] الْآیَۃَ (مسند احمد: ۲۴۰۷)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک حجرہ کے سائے میں تشریف فرما تھے، کچھ مسلمان بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اب سایہ سکڑرہا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب تمہارے پاس ایک آدمی آئے گا، جو تمہیں شیطان کی نظروں سے دیکھے گا، جب وہ تمہار پاس آئے تو اس سے بات نہ کرنا۔ اتنے میں ایک نیلی آنکھوں والا آدمی آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اوراس سے بات کی اور فرمایا: تو اور فلاں فلاں آدمی مجھ کو برا بھلا کیوں کہتے ہو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چند افراد کے نام بھی لیے، وہ آدمی گیا اور ان سب کو بلا لایا، پھر انہوں نے اللہ کی قسم اٹھائی اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے معذرت کی، اُدھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتار دی: {یَوْمَیَبْعَثُہُمُ اللّٰہُ جَمِیْعًا فَیَحْلِفُوْنَ لَہ کَمَا یَحْلِفُوْنَ لَکُمْ وَیَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ عَلٰی شَیْء ٍ اَلَآ اِنَّہُمْ ہُمُ الْکٰذِبُوْنَ۔} … جس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا تو وہ اس کے سامنے قسمیں کھائیں گے جس طرح تمھارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں اور گمان کریں گے کہ بے شک وہ کسی چیز پر (قائم) ہیں، سن لو! یقینا وہی اصل جھوٹے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(8787)
Background
Arabic

Urdu

English