۔ (۸۷۹۸)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَ رْقَمَ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عَمِّی فِی غَزَاۃٍ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أُبَیٍّ ابْنِ سَلُولَ یَقُولُ لِأَ صْحَابِہِ: لَا تُنْفِقُوْا عَلٰی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ، وَلَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَ عَزُّ مِنْہَا الْأَ ذَلَّ، فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمِّی فَذَکَرَہُ عَمِّی لِرَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَ رْسَلَ إِلَیَّ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَحَدَّثْتُہُ، فَأَ رْسَلَ إِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أُبَیٍّ ابْنِ سَلُولَ وَأَ صْحَابِہِ فَحَلَفُوْا مَا قَالُوْا، فَکَذَّبَنِی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَصَدَّقَہُ، فَأَ صَابَنِی ہَمٌّ لَمْ یُصِبْنِیْ مِثْلُہُ قَطُّ، وَجَلَسْتُ فِی الْبَیْتِ فَقَالَ عَمِّی: مَا أَ رَدْتٰ إِلٰی أَ نْ کَذَّبَکَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَمَقَتَکَ، قَالَ: حَتّٰی أَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ} [المنافقون: ۱] قَالَ: فَبَعَثَ إِلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَرَأَ ہَا ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ صَدَّقَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۵۴۸)
۔ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں ایک غزوہ میں اپنے چچا کے ساتھ نکلا، میں نے عبداللہ بن ابی ابن سلول کو سنا،وہ اپنے ساتھیوں سے کہہ رہا تھا: اس رسول کے ساتھیوں پر خرچ نہ کرو اور اگر ہم مدینہ میں لوٹے تو ہم عزت والے اِن ذلیل لوگوں کو باہر نکال دیں گے۔ میں نے یہ بات اپنے چچا کو بتائی اور میرے چچا نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی بات بتا دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ بن ابی ابن سلول اور اس کے ساتھیوں کی طرف پیغام بھیجا، سو وہ آگئے، لیکن انہوں نے قسم اٹھائی کہ انہوں نے یہ بات کہی ہی نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے جھوٹا اور عبداللہ بن ابی کو سچا قرار دیا، اس سے مجھے بہت پریشانی ہوئی، کبھی بھی اتنی پریشانی مجھے نہیں ہوئی تھی، پس میں گھر میں بیٹھ گیا، میرے چچا نے کہا: تجھے کس چیز نے آمادہ کیا تھا کہ تو نے ایسی بات کہی، اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تجھے جھوٹا قرار دے دیا ہے اور تجھ پر ناراض بھی ہوئے ہیں،یہاں تک کہ اللہ تعالی نے یہ آیات اتار دیں: {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ …} … جب وہ منافق آپ کے پاس آتے ہیں، …۔ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ پر یہ آیات پڑھیں اور فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے تجھے سچا قرار دیا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8798)