۔ (۸۸۰۰)۔ (وَعَنْہُ اَیْضًا) قَالَ: کُنْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِیْ غَزْوَۃٍ فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اُبَیٍّ: لَئِنْ رَجَعْنَا اِلَی الْمَدِیْنَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْہَا الْاَذَلَّ، قَالَ: فَاَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَاَخْبَرْتُہٗقَالَ: فَحَلَفَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ اُبَیٍّ
أَ نَّہُ لَمْ یَکُنْ شَیْئٌ مِنْ ذٰلِکَ قَالَ: فَلَامَنِی قَوْمِی وَقَالُوْا: مَا أَ رَدْتَ إِلٰی ہٰذَا، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَنِمْتُ کَئِیبًا أَ وْ حَزِینًا، قَالَ: فَأَ رْسَلَ إِلَیَّ نَبِیُّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَ وْ أَ تَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَ نْزَلَ عُذْرَکَ، وَصَدَّقَکَ۔))، قَالَ: فَنَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {ہُمْ الَّذِینَیَقُولُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ حَتّٰییَنْفَضُّوْا} حَتّٰی بَلَغَ: {لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَ عَزُّ مِنْہَا الْأَ ذَلَّ} [المنافقون: ۷۔۸]۔ (مسند احمد: ۱۹۵۰۰)
۔ سیدنا زید رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک غزوہ میں تھا، عبداللہ بن ابی ابن سلول نے کہا: اگر ہم مدینہ واپس لوٹے تو ہم عزت والے ضرور ضرور ان ذلیل لوگوں کو مدینہ سے باہر نکال دیں گے، میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتلا دی۔لیکن عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھائی کہ اس نے ایسی کوئی بات نہیں کہی۔ میری قوم نے مجھے ملامت کیا اور کہا کہ تجھے کیا فائدہ ہوا،پس میں غم و اندوہ میں ڈوبا ہواسو گیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا اور فرمایا: اللہ تعالی نے تیرا عذر اتار ا ہے اور تجھے سچا قرار دیا ہے، پس یہ آیت نازل ہوئی: {ہُمْ الَّذِینَیَقُولُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ حَتّٰییَنْفَضُّوْا… … لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَ عَزُّ مِنْہَا الْأَ ذَلَّ}۔
Musnad Ahmad, Hadith(8800)