۔ (۸۸۰۹)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: آخِرُ شِدَّۃٍ
یَلْقَاہَا الْمُؤْمِنُ الْمَوْتُ وَفِی قَوْلِہِ: {یَوْمَ تَکُونُ السَّمَائُ کَالْمُہْلِ} [المعارج: ۸] قَالَ: کَدُرْدِیِّ الزَّیْتِ، وَفِی قَوْلِہِ:{ آنَائَ اللَّیْلِ} [آل عمران: ۱۱۳] قَالَ: جَوْفُ اللَّیْلِ، وَقَالَ: ہَلْ تَدْرُونَ مَا ذَہَابُ الْعِلْمِ؟ قَالَ: ہُوَ ذَہَابُ الْعُلَمَائِ مِنَ الْأَ رْضِ۔ (مسند احمد: ۱۹۴۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دنیا کی سختیوں میں سے آخری سختی جو مومن پاتا ہے وہ موت کی سختی ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے: {یَوْمَ تَکُونُ السَّمَائُ کَالْمُہْلِ} … جس دن آسمان مثل تیل کی تلچھٹ کے ہو جائے گا۔ یعنی تیل کے نیچے بیٹھنے والے تلچھٹ کی مانند ہو جائے گا اور {آنَائَ اللَّیْلِ} سے مراد رات کا اندرونی وقت ہے، نیز سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ علم کیسے اٹھ جائے گا؟ اس کی صورت یہ ہو گی کہ زمین سے علماء اٹھ جائیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8809)