۔ (۸۸۱۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا قَرَأَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلَی الْجِنِّ وَلَا رَآہُمْ، انْطَلَقَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی طَائِفَۃٍ مِنْ أَصْحَابِہِ عَامِدِینَ إِلَی سُوقِ عُکَاظٍ، وَقَدْ حِیلَ بَیْنَ الشَّیَاطِینِ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ، وَأُرْسِلَتْ عَلَیْہِمُ الشُّہُبُ قَالَ: فَرَجَعَتِ الشَّیَاطِینُ إِلٰی قَوْمِہِمْ فَقَالُوْا: مَا لَکُمْ؟ قَالُوْا: حِیلَبَیْنَنَا وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَأُرْسِلَتْ عَلَیْنَا الشُّہُبُ، قَالَ: فَقَالُوْا: مَا حَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ إِلَّا شَیْئٌ حَدَثَ، فَاضْرِبُوْا مَشَارِقَ الْأَ رْضِ وَمَغَارِبَہَا فَانْظُرُوْا مَا ہٰذَا الَّذِی حَالَ بَیْنَکُمْ
وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ؟ قَالَ: فَانْطَلَقُوْا یَضْرِبُونَ مَشَارِقَ الْأَ رْضِ وَمَغَارِبَہَا یَبْتَغُونَ مَا ہٰذَا الَّذِی حَالَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ، قَالَ: فَانْصَرَفَ النَّفَرُ الَّذِینَ تَوَجَّہُوْا نَحْوَ تِہَامَۃَ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَہُوَ بِنَخْلَۃَ عَامِدًا إِلٰی سُوقِ عُکَاظٍ، وَہُوَ یُصَلِّی بِأَ صْحَابِہِ صَلَاۃَ الْفَجْرِ، قَالَ: فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَہُ وَقَالُوْا: ہَذَا وَاللّٰہِ الَّذِی حَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ، قَالَ: فَہُنَالِکَ حِینَ رَجَعُوْا إِلَی قَوْمِہِمْ فَقَالُوْا: یَا قَوْمَنَا: {إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا یَہْدِی إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِہِ} [الجن: ۱] الْآیَۃَ فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَلٰی نَبِیِّہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم {قُلْ أُوحِیَ إِلَیَّ أَ نَّہُ} وَإِنَّمَا أُوحِیَ إِلَیْہِ قَوْلُ الْجِنِّ۔ (مسند احمد: ۲۲۷۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ تو جنوں پر تلاوت کی ہے اور نہ ہی انہیں دیکھا ہے، واقعہ یوں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دفعہ اپنے صحابہ کرام کے ایک گروہ کے ساتھ مل کر عکاظ کے بازار میں جانے کے لیے چلے۔ اُدھر (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی وجہ سے) آسمان کی خبر اور جنوں کے درمیان رکاوٹیں پیدا ہو چکی تھیں اور ان پر انگارے برسائے جانے لگے تھے، جب شیطان اپنی قوم کی طرف لوٹے، تو انھوں نے کہا:تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ انھوں نے کہا: ہمارے اور آسمان کی خبر کے درمیان اب رکاوٹ کھڑی کر دی گئی ہے، ہمارے اوپر انگارے برسائے جاتے ہیں،یہ ہمارے اور آسمان کی خبر کے درمیان رکاوٹ کسی حادثہ کی وجہ سے ہے، چلو زمین کے مشرق و مغرب تک گھومو اور دیکھو کہ یہ کیا چیز ہے جو ہمارے اور آسمانی خبروں کے درمیان حائل ہو گئی ہے، وہ جن اس رکاوٹ کو تلاش کرنے کے لیے مشرق و مغرب میں گھومے، ان میں سے ایک گروہ تہامہ کی جانب آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نخلہ وادی میں تھے، عکاظ کے بازار کی جانب جانے والے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ساتھیوں کو نماز فجر پڑھا رہے تھے، جب انہوں نے قرآن مجیدسنا تو کان لگائے اور پکار اٹھے: یہی وہ چیز ہے جو تمہارے اور آسمان کی خبروں کے درمیان حائل ہوئی ہے، وہاں سے جب وہ واپس اپنی قوم کے پاس آئے تو کہا: {إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا یَہْدِی إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِہِ} … اے ہماری قوم ! ہم نے عجیب و غریب تاثیر والا قرآن سنا ہے، جو رشدو ہدایت کی رہنمائی کرتا ہے، پس ہم تو اس کے ساتھ ایمان لے آئے ہیں۔ اُدھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی جانب یہ وحی کی: {قُلْ أُوحِیَ إِلَیَّ أَ نَّہُ} … کہہ دو کہ میری طرف وحی کی گئی ہے۔ جنوں کی بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف وحی کی گئی تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(8810)