۔ (۸۸۱۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ نَزَلَتْ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم {وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا} لَیْلَۃَ الْحَیَّۃِ، قَالَ: فَقُلْنَا لَہُ: وَمَا لَیْلَۃُ الْحَیَّۃِ؟یَا أَ بَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ!، قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِحِرَائٍ لَیْلًا خَرَجَتْ عَلَیْنَا حَیَّۃٌ مِنَ الْجَبَلِ، فَأَ مَرَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِقَتْلِہَا فَطَلَبْنَاہَا فَأَعْجَزَتْنَا، فَقَالَ: ((دَعُوہَا عَنْکُمْ، فَقَدْ وَقَاہَا اللّٰہُ شَرَّکُمْ، کَمَا وَقَاکُمْ شَرَّہَا۔)) (مسند احمد: ۴۳۷۷)
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سورۂ مرسلات سانپ والی رات کو نازل ہوئی تھی، ہم نے کہا:اے ابوعبد الرحمن! سانپ والی رات سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: ہم ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غار حراء میں تھے،پہاڑ سے ایک سانپ نکل پڑا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اس کو قتل کرنے کا حکم دیا، ہم اس کے پیچھے لگے، لیکن اس نے ہمیںعاجز کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا: اب اسے چھوڑ دو، اللہ نے اس کو تمہارے شرسے بچا لیا اور تمہیں اس کے شر سے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8818)