۔ (۸۸۴۳)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ: قَالَ
لِی مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ: مَا سَمِعْتَ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍیَذْکُرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْکَوْثَرِ، فَقُلْتُ: سَمِعْتُہُ یَقُولُ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ہٰذَا الْخَیْرُ الْکَثِیرُ، فَقَالَ مُحَارِبٌ: سُبْحَانَ اللّٰہِ مَا أَ قَلَّ مَا یَسْقُطُ لِابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ: لَمَّا أُنْزِلَتْ {إِنَّا أَ عْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ} قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((ہُوَ نَہَرٌ فِی الْجَنَّۃِ حَافَتَاہُ مِنْ ذَہَبٍ، یَجْرِی عَلٰی جَنَادِلِ الدُّرِّ وَالْیَاقُوتِ، شَرَابُہُ أَ حْلٰی مِنَ الْعَسَلِ، وَأَ شَدُّ بَیَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَ بْرَدُ مِنْ الثَّلْجِ، وَأَ طْیَبُ مِنْ رِیحِ الْمِسْکِ۔)) قَالَ: صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ ھٰذَا وَاللّٰہِ الْخَیْرُ الْکَثِیْرُ۔ (مسند احمد: ۵۹۱۳)
۔ عطاء بن سائب کہتے ہیں: محارب بن دثار نے مجھ سے کہا: تم نے سعید بن جبیر سے کوثر کے بارے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی کوئی بات سنی ہے؟ انھوں نے کہا:جی انھوں نے کہا ہے کہ کوثر سے مراد خیر کثیر ہے، محارب نے کہا: سبحان اللہ ابن عباس کی بات معتبر ہی ہوتی ہے، میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا، انھوں نے کہا: جب {إِنَّا أَ عْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ}نازل ہوئی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ جنت میں ایک نہر ہے، اس کے کنارے سونے کے ہیں،یہ موتیوں اور یا قوت کی نالیوں میں بہتی ہے، اس کا پانی شہد سے زیادہ میٹھا اور دودھ سے زیادہ سفید اور برف سے زیادہ ٹھنڈا اور کستوری کی خوشبو سے زیادہ مہک والا ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بالکل سچ کہا، اللہ کی قسم! یہ بہت زیادہ خیر اور بھلائی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8843)