۔ (۸۸۸۶)۔ عَنْ اَبِیْ الْجُوَیْرِیَۃِ، اَنَّ مَعْنَ بْنَ یَزِیْدَ
حَدَّثَہٗ قَالَ: بَایَعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اَنَا وَاَبِیْ وَجَدِّیْ وَخَطَبَ عَلَیَّ فَاَنْکَحَنِیْ وَخَاصَمْتُہٗاِلَیْہِ فَکَانَ اَبِیْیَزِیْدُ خَرَجَ بِدَنَانِیْرَیَتَصَدَّقُ بِھَا فَوَضَعَھَا عَنْدَ رَجُلٍ فِیْ الْمَسْجِدِ فَاَخَذْتُھَا فَاَتَیْتُہٗبِھَافَقَالَ: وَاللّٰہِ! مَا اِیَّاکَ اَرَدْتُّ بِھَا فَخَاصَمْتُہٗاِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((لَکَ مَا نَوَیْتَیَایَزِیْدُ! وَلَکَ یَا مَعْنُ! مَا اَخَذْتَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۵۴)
۔ سیدنا معن بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اپنے باپ اور دادا کے ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت کی، انھوں نے میرے لیے منگنی کا پیغام بھیجا اور میرا نکاح بھی کر دیا۔ میں ان کے پاس جھگڑا لے کر گیا۔ اس کی تفصیلیہ ہے کہ میرے باپ سیدنایزید رضی اللہ عنہ کچھ دیناروں کا صدقہ کرنے کے لیے نکلے اور مسجد میں ایک شخص کو دے کر آ گئے (تاکہ وہ ان کی طرف سے صدقہ کردے)، لیکن ہوا یہ ہے کہ میں نے اس سے وہ دینار لے لیے اور لے کر گھر آ گیا، پس انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تجھے دینے کا ارادہ تو نہیں کیا تھا، پس میں یہ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے یزید! تیرے لیے تیری نیت ہے اور اے معن! جو کچھ تو نے لے لیا ہے، وہ تیرے لیے ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8886)