۔ (۸۸۸۸)۔ عَنْ عَائِشَۃَ اُمِّ الْمُؤِمِنِیْنَ رضی اللہ عنہا ، قَالَتْ: بَیْنَمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نَائِمٌ اِذْ ضَحِکَ فِیْ مَنَامِہِ، ثُمَّ اسْتَیْقَظَ، فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مِمَّ ضَحِکْتَ؟ قَالَ: (( اِنَّ اُنَاسًا مِنْ اُمَّتِیْیَؤُمُّوْنَ ھٰذَا الْبَیْتَ، لِرَجُلٍ مِنْ قُرَیْشٍ، قَدِ اسْتَعَاذَ بِالْحَرَمِ، فَلَمَّا بَلَغُوْا البَیْدَائَ خُسِفَ بِھِمْ وَمَصَادِرُھُمْ شَتّٰی،یَبْعَثُھُمُ اللّٰہِ عَلٰی نِیَّاتِھِمْ۔)) قُلْتُ: وَکَیْفَیَبْعَثُھُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلٰی نِیَّاتِھِمْ وَمَصَادِرُھُمْ شَتّٰی؟ قَالَ: ((جَمَعَھُمُ
الطَّرِیْقُ، مِنْھُمُ الْمُسْتَبْصِرُ، وَابْنُ السَّبِیّلِ، وَالْمَجْبُوْرُ، یَھْلِکُوْن مَھْلِکًا وَاحِدًا وَیَصْدُرُوْنَ مَصَادِرَ شَتّٰی۔)) (مسند احمد: ۲۵۲۴۵)
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو رہے تھے کہ اچانک نیند میں ہی مسکرانے لگے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے تو میں نے پوچھا: ا ے اللہ کے رسول! آپ کیوں مسکرائے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ اس بیت اللہ (پر چڑھائی کرنے کا) قصد کریں گے، ان کا ہدف وہ قریشی شخص ہو گا، جو حرم میں پناہ لے چکا ہو گا، یہ لوگ جب بیداء مقام تک پہنچیں گے تو اِن سب کو دھنسا دیا جائے گا، لیکن (قیامت والے دن) ان کے نکلنے کی جگہیں الگ الگ ہوں گی، اللہ تعالیٰ ان کا ان کے نیتوں کے مطابق حشر کرے گا۔ میں نے کہا: اللہ تعالیٰاِن کو ان کی نیتوں کے مطابق اٹھائے گا اور ان کی نکلنے کے مقامات الگ الگ ہوں گے، یہ کیسے ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بات یہ ہے کہ یہ لوگ ایک راستے پر جمع ہو گئے ہوں گے، وگرنہ ان میں بعض بصیرت والے ہوں گے، بعض مسافر ہوں گے اور بعض مجبور ہوں گے، لیکن سب ایک ہلاکت گاہ میں ہلاک ہو جائیں گے اور مختلف مقامات سے نکلیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8888)