Blog
Books



۔ (۸۹۰۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: ذُکِرَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رِجَالٌ یَّنْتَصِبُوْنَ فِی الْعِبَادَۃِ مِنْ اَصْحَابِہٖنَصَبًاشَدِیْدًا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تِلْکَ ضَرَاوَۃُ الْاِسْلَامِ وَشَرَّتُہُ، وَلِکُلِّ ضَرَاوَۃٍ شَرَّۃٌ ، وَلِکُلِّ شَرَّۃٍ فَتَرَۃٌ، فَمَنْ کَانَتْ فَتْرَتُہُ اِلٰی الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ فَلِأُمٍّ مَا ھُوَ، وَمَنْ کَانَتْ فَتْرَتُہُ اِلٰی مَعَاصِی اللّٰہِ فَذٰلِکَ ھُوَ الْھَالِکُ۔)) (مسند احمد: ۶۵۴۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے صحابہ میں سے ایسے لوگوں کا ذکر کیا گیا، جو بڑی سختی سے عبادت کرنے میں گڑ چکے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اسلام کا چسکہ، شدت اور حرص ہے اور ہر چسکے کی حرص اور اس میں افراط ہوتا ہے، لیکن ہر افراط کے بعد سستی اور تھماؤ بھی ہوتا ہے، پس جس کا تھماؤ کتاب و سنت کی طرف ہوا اس نے سیدھے راستے کا قصد کیا اور جس کی سستی اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کی طرف ہوئی تو وہ ہلاک ہونے والا ہو گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8907)
Background
Arabic

Urdu

English