۔ (۸۹۱۳)۔ عَنْ اَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْمَسْجِدَ وَحَبْلٌ مَمْدُوْدٌ بَیْنَ سَارِیَتَیْنِ فَقَالَ:(( مَاھٰذَا؟)) فَقَالُوْا: لِزَیْنَبَ فَاِذَا کَسِلَتْ اَوْ فَتَرَتْ
اَمْسَکَتْ بِہٖ،فَقَالَ: ((حُلُّوْہُ۔)) ثُمَّقَالَ: ((لِیُصَلِّ اَحَدُکُمْ نَشَاطَہُ، فَاِذَا کَسِلَ اَوْ فَتَرَ فَلْیَقْعُدْ (وَفِیْ لَفْظٍ) لَتُصَلِّ مَاعَقَلَتْ، فَاِذا غُلِبَتْ فَلْتَنَمْ ۔)) (مسند احمد: ۱۲۰۰۹)
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، جبکہ وہاں دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹک رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: اس کی کیا وجہ ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی ہے، جب وہ سست پڑتی ہے تو اس کے ساتھ لٹکتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کو کھول دو، چاہیےیہ کہ آدمی پھرتی اور مستعدی کی حالت میں نماز پڑھے، جب وہ سست پڑ جائے تو قیام ترک کر دے۔ ایک روایت میںہے: اس کو چاہیے کہ جب تک اس کو سمجھ آ رہی ہو، نماز پڑھے اور جب وہ (نیند کی وجہ) مغلوب ہو جائے تو سو جائے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8913)