عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ كَانَ يحدث قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ثُمَّ يَقُول أَبُو هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ (فطْرَة الله الَّتِي فطر النَّاس عَلَيْهَا)
الْآيَة»
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا کیا جاتا ہے ، پس اس کے والدین اسے یہودی بنا دیتے ہیں ، یا اسے نصرانی بنا دیتے ہیں یا اسے مجوسی بنا دیتے ہیں ، جیسے جانور صحیح سالم جانور کو جنم دیتا ہے ، کیا تم اس میں سے کسی کا کان کٹا ہوا محسوس کرتے ہو ؟‘‘ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی :’’ یہ وہ فطرت ہے ، جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اور اللہ کی اس بنائی ہوئی چیز میں کوئی تبدیلی نہ کرو ، یہی درست دین ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۵۸) و مسلم ۔