Blog
Books



۔ (۸۹۷۷)۔ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: اَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ فِی الْمَسْجِدِ، فَجَلَسْتُ فَقَالَ: ((یَا اَبَا ذَرٍّ، ھَلْ صَلَّیْتَ؟)) قُلْتُ: لا، قَالَ: ((قُمْ فَصِلِّ۔)) فَصَلَّیْتُ ثُمَّ جَلَسْتُ، فَقَالَ: ((یَا اَبَا ذَرٍّ! تَعَوَّذْ بِاللّٰہِ مِنْ شَرِّ شَیَاطِیْنِ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ۔)) قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَلِلْاِنْسِ شَیَاطِیْنُ ؟ قَالَ:((نَعَمْ۔)) قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! الصَّلاۃُ، قَالَ: ((خَیْرٌ مَّوْضُوْعٌ مَنْ شَائَ اَقَلَّ وَمَنْ شَائَ اَکْثَرَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! الصَّوْمُ، قَالَ: ((فَرْضٌ مَّجْزِیٌٔ وَعِنْدَ اللّٰہِ مَزِیْدٌ۔)) قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَالصَّدَقَۃُ، قَالَ: ((اَضْعَافٌ مُّضَاعَفَۃٌ۔)) قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَاَیُّھَا اَفْضَلُ؟ قَالَ: ((جَہْدٌ مِّنْ مُقِلٍّ اَوْ سِرٍّ اِلٰی فَقِیْرٍ۔)) قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَیُّ الْاَنْبِیَائِ کَانَ اَوّلاً ؟ قَالَ: ((آدَمُ۔)) قُلْتُ: وَنَبِیًّا کَانَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ نَبِیٌّ مُکَلَّمٌ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! کَمِ الْمُرْسَلُوْنَ؟ قَالَ: ((ثَلاثُمِائَۃٍ وَبِضْعَۃَ عَشَرَ۔)) وَقَالَ: ((مَرَّۃً وَخَمْسَۃَ عَشَرَ جَمًّا غَفِیْرًا۔))، قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَیُّمَا اُنْزِلَ عَلَیْکَ اَعْظَمُ ؟ قَالَ: ((آیَۃُ الْکُرْسِیِّ: {اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ}۔)) (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: حَتّٰی خَتَمَ الْآیَۃَ) (مسند احمد: ۲۱۸۷۹)
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے، میں آیا اور بیٹھ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! کیا تم نے نماز پڑھی ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اٹھو اور نماز پڑھو۔ پس میں نے نماز پڑھی اور پھر بیٹھ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! انسانوں اور جنوں کے شیطانوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی بالکل۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! نماز کے بارے میں کچھ فرمائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے بہترین چیز ہے، جس کو بنایا گیا ہے، جو چاہے کم پڑھ لے اور جو چاہے زیادہ پڑھ لے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! روزہ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ایسا فرض ہے کہ اس کا بدلہ بھی دیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں مزید بھی بہت کچھ ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! صدقہ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کئی گنا بڑھا دیا جائے گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کم مایہ آدمی کی طاقت کے بقدر یا کسی فقیر کو چپکے سے دے دینا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! سب سے پہلا نبی کون تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدم علیہ السلام ۔ میں نے کہا: کیا آدم علیہ السلام نبی تھے؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں، نبی تھے اور ان سے کلام بھی کیا گیا تھا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مرسلین کی تعداد کتنی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین سو اور پندرہ سولہ کے لگ بھگ۔ ایک روایت میں ہے: تین سو پندرہ ہے، جم غفیر ہیں۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ پر کون سی عظیم ترین چیز اتاری گئی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آیۃ الکرسی {اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ}، ایک روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوری آیت تلاوت کی۔
Musnad Ahmad, Hadith(8977)
Background
Arabic

Urdu

English