۔ (۸۹۸۷)۔ عَنْ اَبِیْ ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَخْبِرْنِیْ بِمَا یَحِلُّ لِیْ وَیُحَرَّمُ عَلَیَّ؟ قَالَ: فَصَعَّدَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَصَوَّبَ فِی النَّظْرِ، فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اَلْبِرُّ مَاسَکَنَتْ اِلَیْہِ النَّفْسُ وَاطْمَاَنَّ اِلَیْہِ الْقَلْبُ، وَالْاِثْمُ مَالَمْ تَسْکُنْ اِلَیْہِ النَّفْسُ وَلَمْ یَطْمَئِنَّ اِلَیْہِ الْقَلْبُ، وَاِنْ اَفْتَاکَ الْمُفْتُوْنَ۔)) وَقَالَ:
((لاتَقْرَبْ لَحْمَ الْحِمَارِ الْاَھْلِیِّ وَلا ذَا نَابٍ مِّنَ السِّبَاعِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۸۹۴)
۔ سیدنا ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ان چیزوں کے بارے میں بتلائیں جو میرے لیے حلال اور مجھ پر حرام ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی طرف نگاہ بلند کی اور پھر پست کی اور فرمایا: نیکی وہ ہے، جس پر نفس کو تسکین ملے اور دل کو اطمینان ہو اور برائی وہ ہے کہ جس پر نہ نفس کو سکون ملے اور نہ دل مطمئن ہو، اگرچہ فتوی دینے والے فتوی دیتے رہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید فرمایا: گھریلوں گدھے کے گوشت اور کچلی والے درندے کے قریب نہ جا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8987)