Blog
Books



۔ (۹۰۱۰)۔ عَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ اَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا، قَالَتْ: قَدِمَتْ اُمِّیْ، (وَفِیْ لَفْظٍ: اَتَتْنِیْ اُمِّیْ) وَھِیَ مُشْرِکَۃٌ، فِیْ عَہْدِ قُرَیْشٍ اِذْ عَاھَدُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاسْتَفْتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: اُمِّیْ قَدِمَتْ وَھِیَ رَاغِبَۃٌ، اَفَاَصِلُھَا ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ صِلِیْ اُمَّکِ۔))(مسند احمد: ۲۷۴۵۴)
۔ سیدہ اسماء بنت ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میری ماں میرے پاس آئی، جبکہ وہ مشرک تھی،یہ اس وقت کی بات ہے، جب قریشیوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے معاہدہ کیا ہوا تھا، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا: میری ماں میرے پاس آئی ہے، اسے مجھ سے کچھ تعاون کی رغبت تھی، کیا میں اس سے صلہ رحمی کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، اپنی ماں سے صلہ رحمی کر۔
Musnad Ahmad, Hadith(9010)
Background
Arabic

Urdu

English