Blog
Books



۔ (۹۰۱۱)۔ (وَعَنْھَا مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَتْ: قَدِمَتْ عَلَیَّ اُمِیِّ فِیْ مُدَّۃِ قُرَیْشٍ (وَفِیْ لَفْظٍ: فِیْ عَہْدِ قُرَیْشٍ وَمُدَّتِھِمُ الَّتِیْ کَانَتْ بَیْنَھُمْ وَبَیْنَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) مُشْرِکَۃً وَھِیَ رَاغِبَۃٌیَعْنِیْ مُحْتَاجَۃً، فَسَاَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ اُمِّیْ قَدِمَتْ عَلَیَّ وَھِیَ مُشْرِکَۃٌ رَاغِبَۃٌ اَفَاَصِلُھَا؟ قَالَ: ((صِلِیْ اُمَّکِ۔)) (مسند احمد: ۲۷۴۷۸)
۔ (دوسری سند) سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میری ماں میرے پاس آئی،یہ اس مدت کی بات ہے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور قریشیوں کے درمیان معاہدہ تھا، میری ماں مشرکہ تھی اور محتاج تھی، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میری ماں میرے پاس آئی ہے، وہ مشرکہ ہے اور تعاون کی رغبت رکھتی ہے، کیا میں اس سے صلہ رحمی کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اپنی ماں سے صلہ رحمی کر۔
Musnad Ahmad, Hadith(9011)
Background
Arabic

Urdu

English