Blog
Books



۔ (۹۰۱۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ دِیْنَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ اَعْرَابِیًّا مَرَّ عَلَیْہِ وَھُمْ فِیْ طَرِیْقِ الْحَجِّ، فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرَ: اَلَسْتَ فُلانَ بْنَ فُلانٍ؟ قَالَ: بَلٰی، قَالَ: فَانْطَلَقَ اِلٰی حِمَارٍ کَانَ یَسْتَرِیْحُ عَلَیْہِ اِذَا مَلَّ رَاحِلَتَہُ، وَعِمَامَۃٍ کَانَ یَشُدُّ بِھَا رَاْسَہُ، فَدَفَعَھَا اِلٰی الْاَعْرَابِیِّ، فَلَمَّا انْطَلَقَ قَالَ لَہُ بَعْضُنَا: انْطَلَقْتَ اِلٰی حِمَارِکَ الَّذِیْ کُنْتَ تَسْتَرِیْحُ عَلَیْہِ، وَعِمَامَتِکَ الَّتِیْ کُنْتَ تَشُدُّ بِھَا رَاْسَکَ، فَاعْطَیْتَھُمَا ھٰذَا الْاَعْرَابِیَّ، وَاِنَّمَا کَانَ یَرْضٰی بِدِرْھَمٍ، قَالَ: اِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ اَبَرَّ الْبِرِّ صِلَۃُ الْمَرْئِ اَھْلَ وُدِّ اَبِیْہِ بَعْدَ اَنْ یُوَلِّیَ۔)) (مسند احمد: ۵۶۵۳)
۔ عبد اللہ بن دینار سے مروی ہے کہ ایک بدّو سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزرا اور ہم لوگ حج کے راستے میں تھے، انھوں نے اس بدّو سے کہا: کیا تم فلاں بن فلاں ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں، پس سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس گدھے کی طرف گئے، جس پر اونٹ کی سوار سے تھک جانے کے بعد کچھ راحت حاصل کرنے کے لیے سفر کرتے تھے، اور وہ پگڑی لی، جس سے اپنا سر باندھتے تھے، پھر یہ دونوں چیزیں بدّو کو دے دیں، جب وہ آدمی چلا گیا تو ہم میں سے بعض افراد نے سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ اپنے گدھے پر آرام کرتے تھے اور پگڑی سے سر کو باندھ لیتے تھے، لیکن اب آپ نے یہ دونوں چیز اس بدو کو دے دیہیں، اس نے تو ایک درہم پر راضی ہو جاتا تھا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ بے شک سب سے بڑی نیکییہ ہے کہ باپ کی وفات کے بعد اس کی محبت والے لوگوں سے صلہ رحمی کی جائے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9012)
Background
Arabic

Urdu

English