Blog
Books



۔ (۱۹۲۶)۔ عَنِ الْاَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَدِمْتُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ وَفْد کِنْدَۃَ فَقَالَ لِیْ: ((ھَلْ لَکَ مِنْ وَلَدٍ؟)) قُلْتُ: غُلامٌ وُلِدَ لِیْ فِیْ مَخْرَجِیْ اِلَیْکَ مِنَ ابْنَۃِ جَمْدٍ، وَلَوَدِدْتُّ اَنْ مَکَانَہُ شَبِِعَ الْقَوْمُ، قَالَ: ((لا تَقُوْلَنَّ ذٰلِکَ، فَاِنَّ فِیْھِمْ قُرَّۃَ عَیْنٍ، وَاَجْرًا اِذَا قُبِضُوْا، ثُمَّ وَلَئِنْ قُلْتَ ذٰاکَ اِنَّھُمْ لَمَجْبَنَۃٌ مَحْزَنَۃٌ، اِنَّھُمْ لَمَجْبَنَۃٌ مَحْزَنَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۲۲۱۸۳)
۔ سیدنا اشعث بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں میں کندہ کے وفد میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تیری اولاد ہے؟ میں نے کہا: ابھی جب میں آپ کی طرف نکل رہا تھا، اس وقت میرا ایک بچہ بنت جمد کے بطن سے پیدا ہوا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اس بچے کی بجائے لوگ ہی سیر ہو کر کھانا کھا لیتے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر گز اس طرح نہ کہو، کیونکہ بعض بچے آنکھ کی ٹھنڈک بنتے ہیں اور جب فوت ہو جاتے ہیں تو اجر ملتا ہے، پھر بھی اگر تو یہ بات کہتا ہے تو یہ بچے بزدلی اور غم کا سبب بنتے ہیں، بیشکیہ بزدلی اور غم کاسبب بنتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(9026)
Background
Arabic

Urdu

English