۔ (۹۰۳۱)۔ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ رضی اللہ عنہ ، قَالَ اِنَّ اَبِیْ بَشِیْرًا وَھَبَ لِیْ ھِبَۃً، فَقَالَتْ اُمِّیْ: اَشْھِدْ عَلَیْھَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَاَخَذَ بِیَدِیْ فَانْطَلَقَ بِیْ حَتّٰی اَتَیْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ِ، فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ اُمَّ ھٰذَا الْغُلَامِ سَاَلَتْنِیْ اَنْ اَھَبَ لَہُ ھِبَۃً فَوَھَبْتُھَا لَہُ، فَقَالَتْ: اَشْھِدْ عَلَیْھَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَاَتَیْتُکَ لِاُشْھِدُکَ، فَقَالَ: ((رُوَیْدَکَ، اَلَکَ وَلَدٌ غَیْرُہُ؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((کُلُّھُمْ اَعْطَیْتَہُ کَمَا اَعْطَیْتَہُ؟)) قَالَ: لا، قَالَ: ((فَـلَا تُشْھِدْنِیْ اِذًا، اِنِّیْ لا اَشْھَدُ عَلٰی جَوْرٍ، اِنَّ لِبَنِیْکَ عَلَیْکَ مِنَ الْحَقِّ اَنْ تَعْدِلَ
بَیْنَھُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۵۹)
۔ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے باپ سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک چیز ہبہ کی، میرے ماں نے ان سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس ہبہ پر گواہ بنائیں، چنانچہ انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے لے کر چل پڑے، یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گئے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بچے کی ماں نے پہلے مجھ سے یہ مطالبہ کیا کہ میں اِس کو کوئی ہبہ دوں، اور اب اس کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کو اس پر گواہ بناؤں، اس لیے آپ کو گواہ بنانے کے لیے آپ کے پاس آیا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ذرا ٹھیرو، کیا تمہاری اور بھی اولاد ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پھر کیا تم نے ان میں سے ہر ایک کو یہ ہبہ دیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پھر مجھے گواہ بنانے کی ضرورت نہیں، میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا، تم پر تمہارے بیٹوں کا یہ حق ہے کہ تم ان کے ما بین انصاف کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(9031)