۔ (۹۰۷۵)۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا ھِشَامٌ وَیَزِیْدُ، قَالَ: اَنَا ھِشَامٌ عَنْ حَفْصَۃَ، عَنْ اَبِی الْعَالِیَۃِ عَنِ الْاَنْصَارِیِّ، (قَالَ: یَزِیْدُ: رَجُلٍ مِنَ الْاَنْصَارِ) قَالَ: خَرَجْتُ مِنْ اَھْلِیْ اُرِیْدُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَاِذَا اَنَا بِہٖقَائِمٌوَرَجُلٌمَعَہُمُقْبِلٌعَلَیْہِ، فَظَنَنْتُ اَنَّ لَھُمَا حَاجَۃً، قَالَ: فَقَالَ الْاَنْصَارِیُّ: وَاللّٰہِ! لَقَدْ قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی جَعَلْتُ اَرْثِیْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنْ طُوْلِ الْقِیَامِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، لَقَدْ قَامَ بِکَ الرَّجُلُ حَتَّی جَعَلْتُ اَرْثِیْ لَکَ مِنْ طُوْلِ الْقِیَامِ، قَالَ: ((وَلَقَدْ رَاَیْتَہُ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((اَتَدْرِیْ مَنْ ھُوَ؟)) قُلْتُ: لا، قَالَ: ((ذَاکَ جِبْرِیْلُ علیہ السلام ، مَازَالَ یُوْصِیْنِیْ بِالْجَارِ حَتّٰی ظَنَنْتُ اَنَّہُ سَیُوَرِّثُہُ۔)) ثُمَّ قاَلَ: ((اَمَا اِنَّکَ لَوْ سَلَّمْتَ عَلَیْہِ رَدَّ عَلَیْکَ السَّلامَ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۱۸)
۔ ایک انصاری آدمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ملنے کے ارادے سے اپنے گھر سے نکلا، پس جب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ ایک آدمی آپ پر متوجہ تھا، میں نے سمجھا کہ ان دونوں کی کوئی ضرورت ہو گی، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتنی دیر کھڑے رہے کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ترس آنے لگا، بہرحال جب وہ آدمی چلا گیا تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس آدمی نے آپ کو اتنی دیر کھڑے رکھا کہ مجھے تو آپ پر ترس آنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو نے اس کو دیکھا تھا؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتا ہے کہ وہ کون تھا؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ جبریل علیہ السلام تھے، انھوں نے مجھے ہمسائے کے بارے اتنی وصیتیں کیں کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ یہ تو اس کو عنقریب وارث بھی بنانے لگے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تو ان کو سلام کہتا تو وہ تیرے سلام کا جواب دیتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9075)