Blog
Books



۔ (۹۰۹۰)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ، قَالَ: دَخَلَ عَلٰی جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ نَفَرٌ مِّنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَدَّمَ اِلَیْھِمْ خُبْزًا وَخَلًّا، فَقَالَ: کُلُوْا، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((نِعْمَ الْاِ دَامُ الْخَلُّ، اِنَّہُ ھَلاکٌ بِالرَّجُلِ اَنْ یَدْخُلَ عَلَیْہِ النَّفَرُ مِنْ اِخَوَانِہِ فََیَحْتَقِرَ مَا فِیْ بَیْتِہِ اَنْ یُّقَدِّمَہُ اِلَیْھِمْ، وَھَلاکٌ بِالْقَوْمِ اَنْ یَحْتَقِرُوْا مَاقُدِّمَ اِلَیْھِمْ۔)) (مسند احمد: ۱۵۰۴۸)
۔ عبد اللہ بن عبید کہتے ہیں کہ صحابہ کرام کا ایک گروہ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، انھوں نے روٹی اور سرکہ پیش کیا اور کہا: کھاؤ، یہ چیز پیش کرنے کی وجہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ بہترین سالن سرکہ ہے، اس میں آدمی کی ہلاکت ہے کہ اس کے پاس اس کے بھائیوں کا ایک گروہ جائے اور وہ گھر میںموجودہ چیز کو بطورِ ضیافت پیش کرنے کو حقیر سمجھے اور اس میں لوگوں کی ہلاکت ہے کہ جو چیز ان کی میزبانی میں پیش کی جائے، وہ اس کو حقیر سمجھیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(9090)
Background
Arabic

Urdu

English