۔ (۹۱۳۰)۔ عَنْ دُخَیْنٍ کَاتِبِ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ،
قَالَ: قُلْتُ: لِعُقْبَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ لَنَا جِیْرَانًایَشْرَبُوْنَ الْخَمْرَ وَاَنَا دَاعٍ لَھُمُ الشُّرَطَ فَیَاْخُذُوْھُمْ، فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ، وَلٰکِنْ عِظْھُمْ وَتَھَدَّدْھُمْ، قَالَ: فَفَعَلَ، فَلَمْ یَنْتَھُوْا، قَالَ: فَجَائَ ہُ دُخَیْنٌ، فَقَالَ: اِنِّیْ نَہَیْتُھُمْ فَلَمْ یَنْتَھُوْا، وَاَنَا دَاعٍ لَھُمُ الشُّرَطَ، فَیَاْخُذُوْھُمْ، فَقَالَ عُقْبَۃُ: وَیْحَکَ، لا تَفْعَلْ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ سَتَرَ عَوْرَۃَ مُؤْمِنٍ، فَکَاَنَّمَا اسْتَحْیَامَوْؤُوْدَۃً مِنْ قَبْرِھَا۔)) وَفِیْ رِوَایَۃٍ: ((کَانَ کَمَنْ اَحْیَا مَوْؤُوْدَۃً مِنْ قَبْرِھَا۔)) (مسند احمد: ۱۷۵۳۰)
۔ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب دُخَین کہتے ہیں: میں نے سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ سے کہا: ہمارے بعض پڑوسی شراب پیتے ہیں، میں ان کے لیے پولیس کو بلاتا ہوں تاکہ وہ ان کو پکڑ لیں، لیکن انھوں نے کہا: ایسا نہ کر، البتہ ان کو وعظ و نصیحت کر اور ڈرا، اس نے ایسے ہی کیا، لیکن وہ باز نہ آئے، سو دُخَین دوبارہ آگیا اور کہا: بیشک میں نے ان کو منع کیا ہے، لیکن وہ باز نہیں آئے، اس لیے اب میں ان کے لیے پولیس والوں کو بلانے لگا ہوں تاکہ وہ ان کو پکڑ لیں، سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تجھ پر افسوس ہے، ایسے نہ کر، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناتھا کہ جس نے کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالا تو گویا کہ اس نے کسی درگور کی جانے والی بچی کو زندہ کر دیا۔ ایک روایت میں ہے: وہ اس شخص کی مانند ہو گا، جو درگور کی جانے والی بچی کو قبر سے زندہ کر دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9130)