۔ (۹۱۸۳)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ رضی اللہ عنہ ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((ثَلَاثٌ، وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ! اِنْ کُنْتُ لَحَالِفًا عَلَیْھِنَّ، لا یَنْقُصُ مَالٌ مِنْ صَدَقَۃٍ، فَتَصَدَّقُوْا، وَلایَعْفُوْ عَبْدٌ عَنْ مَظْلَمَۃٍیَبْتَغِی
بِھَا وَجْہَ اللّٰہِ اِلَّا رَفَعَہُ اللّٰہُ بِھَا (وَقَالَ: اَبُوْ سَعِیْدٍ مَوْلیٰ بَنِی ھَاشِمٍ: اِلَّا زَادَہُ اللّٰہُ بِھَا عِزًّا یَوْمَ الْقَیَامَۃِ) وَلَا یَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْئَلَۃٍ اِلَّا فَتَحَ اللّٰہُ عَلَیْہِ بَابَ فَقْرٍ۔)) (مسند احمد: ۱۶۷۴)
۔ سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی جان ہے! تین چیزیں ہیں، میںیقینا ان پر قسم اٹھاتا ہوں، (۱) صدقہ سے مال میں کمی نہیں ہوتی، پس صدقہ کیا کرو، (۲) جب بندہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی تلاش کرنے کے لیے کسی ظلم کو معاف کرتا ہے تو اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کو بلند کردیتا ہے، ایک روایت میں ہے: اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کی عزت میں اضافہ کر دے گا اور (۳) جب بندہ سوال کا دروازہ کھولتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر فقیری کا دروازہ کھول دیتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9183)