۔ (۹۱۹۴)۔ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَیْحٍ اَلْحَارِثِیِّ عَنْ اَبِیْہِ، قَالَ: قُلْتُ: لِعَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا ، ھَلْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَبْدُو؟ قَالَتْ: نَعَمْ، کَانَ یَبْدُو اِلیٰ ھٰذِہِ التِّـلَاعِ، فَاَرَادَ الْبَدَاوَۃَ مَرَّۃً فَاَرْسَلَ اِلیٰ نَعَمٍ مِنْ اِبِلِ الصَّدَقَۃِ، فَاَعْطَانِی مِنْھَا نَاقَۃً مُحَرَّمَۃً،ثُمَّ قاَلَ لِی: یَاعَائِشَۃُ! عَلَیْکِ بِتَقْوَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَالرِّفْقِ، فَاِنَّ الرِّفْقَ لَمْ یَکُ فِی شَیْئٍ قَطُّ اِلَّا زَانَہٗوَلَمْیُنْزَعْ مِنْ شَیْئٍ اِلَّا شَانَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۱۱)
۔ مقدام بن شریح اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحرائی زندگی کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان ٹیلوں پر جایا کرتے تھے، ایک دفعہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحرائی زندگی کا ارادہ کیا تومیری طرف صدقہ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹنی، جس پر ابھی تک سواری نہیں کی گئی تھی، بھیجی اور فرمایا: عائشہ! اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور نرمی کرنا، کیونکہ جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے، وہ اُس کو مزین کردیتی ہے اور جس چیز سے نرمی چھین لی جائے، وہ اُس کو عیب دار بنا دیتی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9194)