۔ (۹۲۰۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا ، قَالَتْ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِلَی الْبَادِیَۃِ، اِلیٰ اِبِلِ الصَّدَقَۃِ، فَاَعْطٰی نِسَائَ ہٗبَعِیْرًا غَیْرِیْ، فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَعْطَیْتَہُنَّ بَعِیْرًا بَعِیْرًا غَیْرِیْ؟ فَاَعْطَانِیْ بَعِیْرًا آدَدَ صَعْبًا لَمْ یُرْکَبْ عَلَیْہِ، (وَفِی رَوَایَۃٍ فَجَعَلْتُ اَضْرِبُہُ، فَقَالَ: ((یَاعَائِشَۃُ! ارْفُقِی بِہٖفَاِنَّالرِّفْقَلَایُخَالِطُ شَیْئًا اِلاَّ زَانَہُ وَلایُفَارِقُ شَیْئًا اِلاَّشَانَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۳۱۹)
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دفعہ صدقہ کے اونٹوں کی طرف جنگل میں گئے اور میرے علاوہ اپنی تمام بیویوں کو اونٹ دیے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے میرے علاوہ سب کو ایک ایک اونٹ دیا ہے؟ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک سخت اونٹ دیا، اس پر ابھی تک سوار نہیں ہوا گیا تھا، پس میں اس کو مارنے لگی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! نرمی کرنا، کیونکہ جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے، وہ اُس کو مزین کردیتی ہے اور جس چیز سے نرمی جدا ہوتی ہے، وہ اُس کو عیب دار بنا دیتی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9201)