Blog
Books



۔ (۹۲۰۴)۔ عَنْ سُرَاقَۃَ بْنِ مَالِکِ بْنِ جُعْشَمٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہٗدَخَلَعَلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی وَجْعِہِ الَّذِی تُوُفِّیَ فِیْہِ، قَالَ: فَطَفِقْتُ اَسْاَلُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی مَا اَذْکُرُ مَا اَسْاَلُہُ عَنْہُ، فَقَالَ: ((اُذْکُرْہٗ۔)) قَالَ: وَکَانَ مِمَّا سَاَلْتُہٗعَنْہُ اَنْ قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! الضَّالَۃُ (وَفِی رَوَاَیۃٍ: اَلضَّالَۃُ مِنَ الْاِبْلِ) تَغْشٰی حِیَاضِی وَقَدْ مَلَاْتُھَا مَائً لِاِبِلِی، فَھَلْ لِی مِنْ اَجْرِ اَنْ اَسْقِیَھَا؟ فَقَالَ: رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ، فِیسَقْیِ کُلِّ کَبِدٍ اَجْرٌ لِلّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۷۳۰)
۔ سیدنا سراقہ بن مالک بن جعشم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مرض الموت میں مبتلا تھے، وہ کہتے ہیں: میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرنا شروع کر دیا (اور اتنے سوالات کیے کہ) مزید کوئی سوال یاد ہی نہیں آ رہا تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے: اور یادکرو۔ بہرحال میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جو سوالات کیے تھے، ان میں ایک سوال یہ تھا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! گمشدہ اونٹ میرے حوضوں پر آ جاتا ہے، جبکہ میں نے ان کو اپنے اونٹوں کے لیے بھرا ہوا ہوتا ہے، تو کیا اس کو پانی پلا دینے میں میرے لیے اجر ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، ہر تر جگر کو پلانے میں اللہ تعالیٰ کے لیے اجر ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9204)
Background
Arabic

Urdu

English