۔ (۹۲۰۷)۔ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ ، قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِی وَھُوَ بِطَرِیْقٍ اِذَ اشْتَدَّ عَلَیْہِ الْعَطْشُ، فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِیْھَا فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ، فَاِذَا کَلْبٌ یَلْھَثُیَاْکُلُ الثَّرٰی مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ: لَقَدْ بَلَغَ ھٰذَا الْکَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِیْ بَلَغَنِی، فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَاَ خُفَّیْہِ مَائً ثُمَّ اَمْسَکَہُ بِفِیْہِ حَتّٰی رَقِیَ بِہٖفَسَقَی الْکَلْبَ، فَشَکَرَ اللّٰہُ لَہُ فَغَفَرَ لَہُ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَاِنَّ لَنَا فِی الْبَھَائِمِ لَاَجْرًا؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((فِی کُلِّ ذَاتِ کَبِدٍ رَطْبَۃٍ
اَجْرٌ۔)) (مسند احمد: ۸۸۶۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ) ایک آدمی راستے پر چلا جا رہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی، اس نے ایک کنواں پایا، پس اس میں اتر کر اس نے پانی پیا، پھر باہر نکل آیا، وہیں ایک کتا تھا جو پیاس کے مارے زبان باہر نکالے (ہانپتے ہوئے) کیچڑ چاٹ رہا تھا، پس اس آدمی نے (دل میں) کہا کہ اس کتے کو بھی اسی طرح پیاس نے ستایا ہے جس طرح میں اس کی شدت سے بے حال ہو گیا تھا، چنانچہ وہ دوبارہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے پانی سے بھرے اور انہیں اپنے منہ سے پکڑ کر اوپر چڑھ آیا اور کتے کو پانی پلایا، اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل اور جذبے کی قدر کی اور اسے معاف کر دیا۔ (یہ سن کر) صحابہؓنے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہمارے لیے چوپایوں (پر ترس کھانے) میں بھی اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: (ہاں) ہر تر جگر والے (جاندار کی خدمت اور دیکھ بھال) میں اجر ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9207)