۔ (۹۲۱۰)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ، حَدَّثَنِی اَبِی، ثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ یَعْنِی الطَّیَالَسِیَّ، ثَنَا اَبُوْ عَامِرٍ الْخُزَاعِیُّ، عَنْ سَیاَرٍ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنْ عَلْقَمَۃَ، قَالَ: کُنَّا عَنْدَ عَائِشَۃَ فَدَخَلَ اَبُوْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ ، فَقَالَتْ: اَنْتَ الَّذِیْ تُحَدِّثُ: اَنَّ اِمْرَاَۃً عُذِّبَتْ فِی ھِرَّۃٍ اِنَّھَا رَبَطَتْھَا، فَلَمْ تُطْعِمْھَا، وَلَمْ تَسْقِھَا؟ فَقَالَ: سَمِعْتُہُ مِنْہُ یَعْنِی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (قَالَ: عَبْدُ اللّٰہِ کَذَا قَالَ: اَبِیْ) فَقَالَتْ: ھَلْ تَدْرِیْ مَا کَانَتِ
الْمَرْاَۃُ؟ اِنَّ الْمَرْاَۃَ مَعَ مَا فَعَلَتْ کَانَتْ کَافِرَۃً، وَاِنَّ الْمُؤْمِنَ اَکَرَمُ عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ اَنْ یُّعَذِّبَہُ فِی ھِرِّۃٍ، فَاِذَا حَدَّثْتَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَانْظُرْ کَیْفَ تُحَدِّثُ ۔ (مسند احمد: ۱۰۷۳۸)
۔ علقمہ کہتے ہیں: ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھی وہاں آ گئے، سیدہ نے ان سے کہا: تم یہ بیان کرتے ہو کہ ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا،یعنی اس نے اس کو باندھ دیا تھا اور نہ اس کو کھلاتی تھی اور نہ پلاتی تھی؟ انھوں نے کہا: جی میں نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی تھی، سیدہ نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ وہ عورت کون تھی؟ اس عورت نے جو کچھ کیا، بہرحال وہ کافر تھی اور بیشک اللہ تعالیٰ کے ہاں مؤمن کی عزت اس سے زیادہ ہے کہ وہ بلی کی وجہ سے اس کو عذاب دے، پس جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے احادیث بیان کرو تو غور بھی کیا کرو کہ کیسے بیان کر رہے ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(9210)