۔ (۹۲۳۱)۔ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ھِلَالٍ، عَنْ بُشَیْرِ بْنِ کَعْبٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اَلْحَیَائُ خَیْرٌ کُلُّہُ۔)) فَقَالَ: بُشَیْرٌ، فَقُلْتُ: اِنَّ مِنْہُ ضَعْفًا، وَاِنَّ مِنْہُ عِجْزًا، فَقَالَ: اَحَدِّثُکَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، وََتَجِیْئُنِی بِالْمُعَارِضِ! لا اُحَدِّثُکَ بِحَدَیْثٍ مَا عَرَفْتُکَ، فَقَالُوْا: یَا اَبَا نُجَیْدٍ! اِنَّہُ طَیِّبُ الْھَوٰی، وَاِنَّہُ وَاِنَّہُ، فَلَمْ یَزَالُوْا بِہٖحَتّٰی سَکَنَ وَحَدَّثَ۔ (مسند احمد: ۲۰۲۱۴)
۔ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حیا سارے کا سارا خیر و بھلائی ہی ہے۔ بُشَیر نے کہا: حیا کی بعض صورتوں میں کمزوری اور بعض میں عاجزی ہوتی ہے، لیکن انھوں نے کہا: میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کرتا ہوں اور تم احادیث کی مخالف چیزیںپیش کرتے ہو، آئندہ میں جب تک تجھے پہچانتا رہوں گا، ایک حدیث بھی بیان نہیں کروں گا، لیکن لوگوں نے کہا: یہ اچھی طبیعت کا آدمی ہے اور اس میں فلاں فلاں خوبی بھی ہے، بہرحال لوگ اس کی صفات شمار کرتے رہے، یہاں تک کہ سیدنا عمران سکون میں آگئے اور احادیث بیان کرنے لگے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9231)