۔ (۹۲۸۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِیْعَۃَ، عَنْ اَبِیْہِ رضی اللہ عنہا وَکَانَ بَدَرِیًّا، قَالَ: لَقَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَبْعَثُنَا فِی السَّرِیَّۃِیَابُنَیَّ! مَالَنَا زَادٌ اِلاَّ السَّلْفُ مِنَ التَّمْرِ، فَیَقْسِمُہُ قَبْضَۃً قَبْضَۃً حَتّٰییَصِیْرَ اِلیٰ تَمْرَۃٍ تَمْرَۃٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لَہُ : یَا اَبْتِ! وَمَا عَسٰی اَنْ تُغْنِیَ التَّمْرَۃُ عَنْکُمْ؟ قَالَ: لَا تَقُلْ ذٰلِکَ یَا بُنَیَّ فَبَعْدَ اَنْ فَقَدْنَاھَا فَاخْتَلَلْنَا اِلَیْھَا۔ (مسند احمد: ۱۵۷۸۰)
۔ سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ ، جو کہ بدری صحابی تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اے میرے پیارے بیٹے عبد اللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں لشکر میں بھیجتے تھے، ہمارا زادِ راہ صرف چمڑے کے تھیلوں میں ہوتا تھا، وہ اس طرح تقسیم کیا جاتا کہ ہر ایک کو ایک ایک لپ آتی تھی، پھر ایک ایک کھجور تک نوبت جا پہنچی۔ بیٹے نے کہا: اے ابا جان! وہ ایک کھجور تم سے کیا کفایت کرتی ہو گی؟ انھوں نے کہا: بچو! یہ بات نہ کرو، جب وہ بھی نہیں ملتی تھی تو ہمیں اس کی بھی ضرورت محسوس ہوتی تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(9282)