وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَخَلَ نَخْلًا فَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ تَعَالَى قَدْ تَوَفَّاهُ. قَالَ: فَجِئْتُ أَنْظُرُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: «مَا لَكَ؟» فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ. قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لي: أَلا أُبَشِّرك أَن اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ لَكَ مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ صَلَاةً صَلَّيْتُ عَلَيْهِ وَمَنْ سَلَّمَ عَلَيْكَ سلمت عَلَيْهِ . رَوَاهُ أَحْمد
عبدالرحمن بن عوف ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے حتیٰ کہ کھجوروں کے باغ میں تشریف لے گئے ، آپ نے بہت طویل سجدہ کیا حتیٰ کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح قبض نہ کر لی ہو ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں آپ کو دیکھنے کے لیے آیا تو آپ ﷺ نے اپنا سر اٹھایا تو فرمایا :’’ آپ کو کیا ہوا ؟‘‘ پس میں نے آپ سے وہ خدشہ بیان کر دیا ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جبریل نے مجھے فرمایا : کیا میں آپ کو بشارت نہ دوں کہ اللہ عزوجل آپ سے فرماتا ہے : جو شخص آپ پر درود بھیجتا ہے تو میں اس پر رحمتیں نازل کرتا ہوں ، اور جو آپ پر سلام بھیجتا ہے تو میں اس پر سلامتی بھیجتا ہوں ۔‘‘ ضعیف ۔