Blog
Books



۔ (۹۳۳۰)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ)۔ قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ عَلیٰ اَھْلِہِ فَلَمَّا رَایٰ مَابِھِمْ مِنَ الْحَاجَۃِ خَرَجَ اِلَی الْبَرِیَّۃِ، فَلَمَّا رَاَتِ امْرَاَتُہُ قَامَتْ اِلَی الرَّحیٰ فَوَضَعَتْھَا، وَاِلَی التَّنُّوْرِ فَسَجَرَتْہُ ثُمَّ قَالَتْ: اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا، فَنَظَرَتْ فَاِذَا الْجَفْنَۃُ قَدِ امْتَلَاَتْ قَالَ: وَذَھَبَتْ اِلَی التَّنُّوْرِ فَوَجَدَتْہُ مُمْتَلِئًا قَالَ: فَرَجَعَ الزَّوْجُ قَالَ: اَصَبْتُمْ بَعْدِیْ شَیْئًا؟ قَالَتِ امْرَاَتُہُ: نَعَمْ مِنْ رَّبِّنَا، قَامَ اِلَی الرَّحیٰ فذُکِرَ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اَمَا اِنَّہُ لَوْ لَمْ یَرْفَعُھَا لَمْ تَزَلْ تَدُوْرُ اِلیٰیَوْمِ الْقِیَامَۃِ، شَھِدْتُّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَقُوْلُ: ((وَاللّٰہِ! لَاَنْ یَّاْتِیَ اَحَدُکُمْ صِیْرًا ثُمَّ یَحْمِلُہُیَبِیْعُہُ فَیَسْتَعِفُّ مِنْہُ خَیْرٌ لَہُ مِنْ اَنْ یَّاْتِیَ رَجُلاً یَسْاَلَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۰۶۶۷)
۔ (دوسری سند) راوی کہتا ہے: ایک آدمی اپنے اہل کے پاس آیا، جب اس نے ان کی حاجت کو دیکھا تو وہ دوسری مخلوق کی طرف نکل گیا، جب اس کی بیوی نے یہ صورتحال دیکھی تو وہ چکی کی طرف گئی اور اس کو سیدھا کیا اور تنور کی طرف جا کر اس کو آگ لگائی اور پھر کہا: اے اللہ! ہمیں رزق دے، پس اس نے دیکھا کہ ٹب بھرا ہوا ہے، پھر اس نے تنور کی طرف دیکھا تو وہ بھی بھرا ہوا ہے، اُدھر سے جب خاوند لوٹا تو اس نے کہا: کیا میرے جانے کے بعد کوئی چیز ملی ہے؟ اس کی بیوی نے کہا: جی ہاں، اللہ تعالیٰ کی طرف سے (بہت کچھ مل گیا ہے)۔ پھر وہ چکی کی طرف گیا اور …۔ جب یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ذکر کی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس کو نہ اٹھاتا تو وہ قیامت کے دن تک چلتی رہتی۔ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر تم میں سے کوئی آدمی درختوں کی شاخیں اٹھا کر لائے اور ان کو بیچ کر سوال سے بچ جائے تو یہ عمل اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی آدمی کے پاس جائے اور اس سے سوال کرے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9330)
Background
Arabic

Urdu

English