۔ (۹۳۳۱)۔ عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ خُبَیْبٍ، عَنْ اَبِیْہِ، عَنْ عَمِّہِ، قَالَ: کُنَّا فِیْ
مَجْلِسٍ، فَطَلَعَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَعَلیٰ رَاْسِہِ اَثَرُ مَائٍ، فَقُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، نَرَاکَ طَیِّبَ النَّفْسِ، قَالَ: ((اَجَلْ۔)) قَالَ: ثُمَّ خَاضَ الْقَوْمُ فِیْ ذِکْرِ الْغِنیٰ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَا بَاْسَ بِالْغِنیٰ لِمَنِ اتَّقَی اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ، وَالصِّحَۃُ لِمَنِ اتَّقَی اللّٰہَ خَیْرٌ مِنَ الْغِنٰی، وَطَیِّبُ النَّفْسِ مِنَ النِّعَمِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۴۵)
۔ عبد اللہ بن خبیب کے چچے سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہمارے پاس تشریف لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر پر پانی کا اثر تھا، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ طیب النفس اور خوش گوار نظر آ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا: جی ہاں۔ پھر لوگ غِنٰی کی باتوںمیں مصروف ہو گئے، جن کو سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کے لیے غِنٰی میں کوئی حرج نہیں ہے، جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو، البتہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے کے لیے غِنٰی کی بہ نسبت صحت بہتر ہے اور طیب النفس ہونا بھی نعمتوں میں سے ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9331)