۔ (۹۳۴۱)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ اَبِیْہِ، اَنَّہُ قاَلَ: جَائَ ہُ ابْنُہُ عَامِرٌ فَقَالَ: اَیْ بُنَیَّ اَفِی الْفِتْنَۃِ تَاْمُرُنِیْ اَنْ اَکُوْنَ رَاْسًا! لاَ وَاللّٰہِ! حَتّٰی اُعْطٰی سَیْفًا اِنْ
ضَرَبْتُ بِہٖمُؤْمِنًانَبَاعَنْہُ،وَاِنْضَرَبْتُبِہٖکَافِرًاقَتَلَہُ،سَمِعْتُرَسُوْلَاللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((اِنِّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُحِبُّ الْغَنِیَّ الْخَفِیَّ التَّقِیَّ۔)) (مسند احمد: ۱۵۲۹)
۔ (دوسری سند) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کا بیٹا ان کے پاس آیا اور انھوںنے اس سے کہا: اے میرے پیارے بیٹے! کیا تو مجھے حکم دیتا ہے کہ میں فتنے کا سردار بن جاؤں، نہیں، اللہ کی قسم! نہیں،یہاں تک کہ مجھے ایسی تلوار دی جائے کہ اگر میں اس کو مومن پر چلاؤں تو وہ اس سے ہٹ جائے اور اگر کافر پر چلاؤں تو اس کو قتل کر دے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: بیشک اللہ تعالیٰ غنی، گمنام اور متقی بندے کو پسند کرتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9341)