۔ (۹۳۷۲)۔ حَدَّثَنَا یَحْيٰ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ اِسْحٰقَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِیْ زَیْنَبُ ابْنَۃُ کَعْبِ بْنِ عُجَرَۃَ، عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : اَرَاَیْتَ ھٰذِہِ الْاَمْرَاضَ الَّتِیْ تُصِیْبُنَا مَالَنَا بِھَا؟ قَالَ:
((کَفَّارَاتٌ۔)) قَالَ اَبِیْ: وَاِنْ قَلَّتْ؟ قَالَ: ((وَاِنْ شَوْکَۃً فَمَا فَوْقَھَا۔)) قَالَ: فَدَعَا اَبِیْ عَلٰی نَفْسِہِ اَنْ لَّا یُفَارِقَہُ الْوَعْکُ حَتّٰییَمُوْتَ فِیْ اَنْ لَّا یَشْغَلَہُ عَنْ حَجٍّ، وَلَا عُمْرَۃٍ، وَلا جِھَادٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّّٰہِ، وَلَا صَلاَۃٍ مَکْتُوْبَۃٍ فِیْ جَمَاعَۃٍ، فَمَا مَسَّہُ اِنْسَانٌ اِلَّا وَجَدَ حَرَّہُ حَتّٰی مَاتَ۔(مسند احمد: ۱۱۲۰۱)
۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا: جو بیماریاں ہمیں لاحق ہوتی ہیں، ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ گناہوں کا کفارہ بننے والی ہیں۔ میرے باپ نے کہا:اگرچہ وہ بیماری معمولی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا: اگرچہ وہ کانٹا ہو یا اس سے بڑی کوئی چیز۔ یہ سن کر میرے باپ نے اپنے حق میں یہ بد دعا کر دی کہ اس کی موت تک بخار اس سے جدا نہ ہو، لیکن وہ بخار اس کو حج، عمرے، جہاد فی سبیل اللہ اور باجماعت فرضی نماز سے مشغول نہ کر دے، پس اس کے بعد جس انسان نے میرے باپ کو چھوا، بخار کی حرارت پائی،یہاں تک کہ وہ فوت ہو گئے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9372)