۔ (۹۳۸۰)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ اَرْقَمَ، قَالَ: اَصَابَنِیْ رَمَدٌ فَعَادَنِیَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: فَلَمَّا بَرَأْتُ خَرَجْتُ، قَالَ: فَقَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اَرَاَیْتَ لَوْ کَانَتْ عَیْنَاکَ لِمَا بِھِمَا مَاکُنْتَ صَانِعًا؟)) قَالَ: قُلْتُ: لَوْ کَانَتَا عَیْنَایَ لِمَا بِھِمَا صَبَرْتُ وَاحْتَسَبْتُ، قَالَ:
((لَوْکَانَتْ عَیْنَاکَ لِمَا بِھِمَا ثُمَّ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ لَلَقِیْتَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَلَا ذَنْبَ لَکَ،۔)) قَالَ اِسْمَاعَیْلُ: ((ثُمَّ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ اِلَّا اَوْجَبَ اللّٰہُ تَعَالٰی لَکَ الْجَنَّۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۵۶۳)
۔ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری آنکھ خراب ہو گئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری تیمار داری کے لیے تشریف لائے، جب میں شفایاب ہوا اور باہر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اگر تیری آنکھوں کی بیماری برقرار رہتی تو تو کیا کرتا؟ میں نے کہا: اگر میری آنکھوں کی بیماری برقرار رہتی تو میں صبر کرتا اور ثواب کی نیت رکھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس بیماری کے برقرار رہنے کی صورت میں اگر تو صبر کرتا اور ثواب کی نیت رکھتا تو تو اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملتا کہ تجھ پر کوئی گناہ نہ ہوتا۔ اسماعیل راوی کے الفاظ یہ ہیں: پھر تو صبر کرتا اور ثواب کا ارادہ رکھتا تو اللہ تعالیٰ تیرے لیے جنت کو واجب کر دیتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(9380)