۔ (۹۴۰۴)۔ عَنْ اَبِیْ سِنَانٍ، قَالَ: دَفَنْتُ اِبْنًا لِیْ وَاِنِّیْ لَفِیْ الْقَبْرِ اِذَ اَخَذَ بِیَدِیْ اَبُوْ طَلْحَۃَ فَاَخْرَجَنِیْ، فَقَالَ: اَلا اُبَشِّرُکَ؟ قَالَ قُلْتُ: بَلٰی، قَالَ: حَدَّثَنِیْ الضِّحَاکُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، عَنْ اَبِیْ مُوْسَی الْاَشْعَرِیِّ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((قَال اللّٰہُ تَعَالٰی: یَامَلَکَ الْمَوْتِ قَبَضْتَ وَلَدَ عَبْدِیْ؟، قَبَضْتَ قُرَّۃَ عَیْنِہِ، وَثَمَرَۃَ فُؤَادِہِ؟، قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَمَا قَالَ؟ قَالَ: حَمِدَکَ وَاسْتَرْجَعَ، قَالَ: ابْنُوْا لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ وَسَمُّوْہُ بَیْتَ الْحَمْدِ ۔)) (مسند احمد: ۱۹۹۶۳)
۔ ابو سنان کہتے ہیں: میں نے اپنا بیٹا دفن کیا اور ابھی تک میں قبر میں تھا کہ ابو طلحہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے قبر سے نکالا اور کہا: کیا میں تجھے خوشخبری دوں؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، انھوں نے کہا: ضحاک بن عبد الرحمن نے سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے ملک الموت! کیا تو نے میرے بندے کے بچے کی روح قبض کر لی ہے؟ کیا تو نے اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور اس کے دل کی محبت قبض کر لی ہے؟ وہ کہتا ہے: جی ہاں، اللہ تعالیٰ کہتا ہے: تو پھر میرے بندے نے کیا کہا؟ اس نے کہا: تیری تعریف بیان کی اور اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھا، اللہ تعالیٰ نے کہا: تو پھر اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دو اور اس کا نام بَیْتُ الْحَمْد رکھو۔
Musnad Ahmad, Hadith(9404)