Blog
Books



۔ (۹۴۰۵)۔ عَنِ ابْنِ حَصْبَۃَ اَوْ اَبِْی حَصْبَۃَ، عَنْ رَجُلٍ شَھِدَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ، فَقَالَ: ((تَدْرُوْنَ مَا الرَّقُوْبُ؟)) قَالُوْا: الَّذِیْ لا وَلَدَ لَہُ، فَقَالَ: ((الرَّقُوْبُ کُلُّ الرَّقُوْبِ، الرَّقُوْبُ کُلُّ الرَّقُوْبِ، الرَّقُوْبُ کُلُّ الرَّقُوْبِ، الَّذِیْ لَہُ وَلَدٌ فَمَاتَ وَلَمْ یُقَدِّمْ مِنْھُمْ شَیْئًا۔)) قَالَ: ((اَتَدْرُوْنَ مَاالصُّعْلُوْکُ؟)) قَالُوْا: الَّذِیْ لَیْسَ لَہُ مَالٌ، قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الصُّعْلُوْکُ کُلُّ الصُّعْلُوْکِ، الصُّعْلُوْکُ کُلُّ الصُّعْلُوْکِ، الَّذِیْ لَہُ مَالٌ فَمَاتَ وَلَمْ یُقَدِّمْ مِنْہُ شَیْئًا۔))، قَالَ: ثُمَّ قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَاالصُّرَعَۃُ؟)) قَالَ: قَالُوْا: الصَّرِیْعُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلصُّرَعَۃُ کُلُّ الصُّرَعَۃِ، الصُّرَعَۃُ کُلُّ الصُّرْعَۃِ، الرَّجُلُ یَغْضِبُ، فَیَشْتَدُّ غَضَبُہُ، یَحْمَرُّ وَجَھُہُ، وَیَقْشَعِرُّ شَعْرُہُ، فَیَصْرَعُ غَضَبَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۰۳)
۔ ابن حصبہ یا ابو حصبہ ایک ایسے صحابی سے بیان کرتے ہیں، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خطاب کے وقت موجود تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ رَقُوْب (بے اولاد) کون ہوتا ہے؟ لوگوں نے کہا: جس کی اولاد نہیں ہوتی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ مکمل طور پر رَقُوْب ہے، وہ سارے کا سارا رَقُوْب ہے، بس وہی رَقُوْب ہے کہ جو اس حال میں مرتا ہے کہ اس کی اولاد تو ہوتی ہے، لیکن اس نے کوئی بچہ آگے نہیں بھیجا ہوتا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا کیا تم یہ جانتے ہو کہ صُعْلُوْک (غریب و نادار) کون ہوتا ہے؟ لوگوں نے کہا: جس کے پاس مال نہیں ہوتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ مکمل طور پر صُعْلُوْک ہے، وہ سارے کا سارا صُعْلُوْک ہے، بس وہی صُعْلُوْک ہے، جو مالدار ہونے کے باوجود اس حال میں مر جاتا ہے کہ اس نے کوئی مال آگے نہیں بھیجا ہوتا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیاتم جانتے ہو کہ بڑا پہلوان کون ہے؟ انھوں نے کہا: پچھاڑنے والا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارے کا سارے پہلوان، بڑے سے بڑاپہلوان وہ آدمی ہے جسے غصہ آتا ہے، پھر اس کا غصہ سخت ہو جاتا ہے، چہرہ سرخ ہونے لگتا ہے اور رونگٹے کھڑے ہونے لگتے ہیں، لیکن وہ اپنے غصے پر قابو پا لیتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9405)
Background
Arabic

Urdu

English