۔ (۹۴۲۰)۔ عَنْ ثَابِتٍ الْبَنَانِیِّ، قَالَ: سَمِعْتُ اَنَسًا یَقُوْلُ لِاِمْرَاۃٍ مِّنْ اَھْلِہِ: اَتَعْرِفِیْنَ فُلَانَۃً؟ فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَرَّ بِھَا وَھِیَ تَبْکِیْ عَلٰی قَبْرٍ فَقَالَ َلھا: ((اِتَّقِیْ اللّٰہَ وَاصْبِرِیْ۔))، فَقَالَتْ لَہُ: اِیَّاکَ عَنِّیْ فَاِنَّکَ لَا تُبَالِیْ بِمُصِیْبَتِیْ۔ قَالَ: وَلَمْ تَکُنْ عَرَفَتْہُ،
فَقِیْلَ لَھَا: اِنَّہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاَخَذَ بِھَا مِثْلُ الْمَوْتِ، فَجَائَ تْ اِلٰی بَابِہٖفَلَمْتَجِدْعَلَیْہِ بَوَّابًا، فَقَالَت: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ لَمْ اَعْرِفْکَ، فَقَالَ: ((اِنَّ الصَّبْرَ عِنْدَ اَوَّلِ صَدَمَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۸۵)
۔ ثابت بنانی سے مروی ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ اپنے اہل وعیال کی ایک خاتون سے کہتے کہ کیا تو فلاں عورت کو جانتی ہے؟ اس کا قصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس سے گزرے اور وہ ایک قبر کے پاس رو رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے کہا: اللہ تعالیٰ سے ڈر اور صبر کر۔ اس نے آگے سے کہا: پرے ہٹ جائیں آپ مجھ سے، آپ کو میرے مصیبت کی کیا پرواہ ہے۔ دراصل وہ خاتون آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہچانتی نہیں تھی، جب اس کو بتلایا گیا کہ یہ تو اللہ کے رسول تھے، تو یوں لگا کہ اس پر موت کی سی کیفیت طاری ہو گئی ہے، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دروازے تک پہنچی اور اس پر کوئی پہرہ دار نہیں پایا، اس نے آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! میںنے آپ کو پہچانا نہیں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک صبر وہ ہوتا ہے، جو صدمہ کے شروع میں کیا جائے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9420)