Blog
Books



۔ (۹۴۷۰)۔ (ومِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: عَادَ اَبُوْمُوْسَی الْاَشْعَرِیُّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ فقَالَ لَہُ عَلِیٌّ: اَعَائِدًا جِئْتَ اَمْ زَائِرًا؟ فَقَالَ اَبُوْ مُوْسٰی: بَلْ جِئْتُ عَائِدًا، فَقَالَ عَلِیٌّ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((مَنْ عَادَ مَرِیْضًا بُکَرًا شَیَّعُہُ سَبْعُوْنَ اَلْفَ مَلَکٍ، کُلُّھُمْ یَسْتَغِفِرُ لَہُ حَتّٰییُمْسِیَ، وَکَانَ لَہُ خَرِیْفٌ فِی الْجَنَّۃِ، وَاِنْ عَادَہُ مَسَائَ شَیَّعَہُ سَبْعُوْنَ اَلْفَ مَلَکٍ کُلُّھُمْ یَسْتَغْفِرُ لَہُ حَتّٰییُصْبِحَ وَکَانَ لَہُ خَرِیْفٌ فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۹۷۵)
۔ (دوسری سند) عبداللہ بن نافع کہتے ہیں: سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تیمارداری کرنے کے لیے آئے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: عیادت کرنے کے لیے آئے ہو یا محض زیارت کرنے کے لیے؟ سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی میں عیادت کرنے کے لیے آیا ہوں۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی صبح کے وقت کسی مریض کی تیمارداری کرتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کو رخصت کرنے کے لیے اس کے ساتھ اس کے مکان تک جاتے ہیں اور یہ سارے فرشتے شام تک اس کے لیے بخشش طلب کرتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ بن جاتا ہے، اور اگر وہ شام کو عیادت کرتا ہے تو اسی طرح ستر ہزار فرشتے اس کو رخصت کرنے کے لیے جاتے ہیں اور صبح تک اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ بن جاتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9470)
Background
Arabic

Urdu

English