۔ (۹۵۲۸)۔ عَنْ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ : ((یُؤْتٰی بِالرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُلْقٰی فِی النَّارِ، فَتَنْدَلِقُ اَقْتَابُ بَطْنِہِ فَیَدُوْرُ بِھَا فِی النَّارِ کَمَا یَدُوْرُ الْحِمَارُ بِالرَّحٰی۔ قَالَ: فَیَجْتَمِعُ اَھْلُ النَّارِ عَلَیْہِ فَیَقُوْلُوْنَ: یَا فُلانُ، اَمَا کُنْتَ تَاْمُرُنَا بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَانَا عَنِ الْمُنْکَرِ؟ قَالَ: فَیَقُوْلُ بَلٰی: قَدْ کُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوْفِ فَـلَا آتِیْہِ، وَاَنْھٰی عَنِ الْمُنْکَرِ وَآتِیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۲۱۴۳)
۔ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آدمی کو روزِ قیامت لایا جائے گا، اسے دوزخ میں پھینک دیا جائے گا، اس کے پیٹ کی آنتیں باہر نکل آئیں گی اور وہ چکی کے گرد گھومنے والے گدھے کی طرح ان کے ارد گرد چکر لگانا شروع کر دے گا۔ جہنم والے جمع ہو کر کہیں گے: اے فلاں! کیا تو ہمیں نیکی کا حکم دیتا اور برائی سے منع نہیں کرتا تھا؟ وہ کہے گا: کیوں نہیں، میں نیکی کا حکم تو دیتا تھا، لیکن خود نہیں کرتا تھا اور برائی سے منع تو کرتا تھا، لیکن خود باز نہیں آتا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(9528)