۔ (۹۶۰۴)۔ وعَنْہُ اَیْضًا، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَنِ اکْتَحَلَ فَلْیُوْتِرْ وَمَنْ فَعَلَ فقَدْ اَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَـلَا حَرَجَ عَلَیْہِ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فُلْیُوْتِرْ، وَمَنْ فَعَلَ فَقَدْ اَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَـلَا حَرَجَ، وَمَنْ اَکَلَ فَمَا تَخَلَّلَ فَلْیَلْفِظْ، وَمَنْ لَاکَ بِلِسَانِہِ فَلْیَبْتَلِعْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ اَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَـلَا حَرَجَ، وَمَنْ اَتَی الْغَائِطَ فَلْیَسْتَتِرْ، فَاِنْ لَمْ یَجِدْ اِلَّا اَنْ یَجْمَعَ کَثِیْبًا فَلْیَسْتَدْبِرْہُ، فَاِنَّ الشَّیْطَانَیَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ بَنِی آدَمَ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ
اَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَـلَا حَرَجَ۔)) (مسند احمد: ۸۸۲۵)
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو سرمہ ڈالے، وہ طاق سلائیاں ڈالے، جو ایسے کرے گا، وہ اچھا عمل کرے گا اور جس نے ایسے نہ کیا، اس پر کوئی حرج نہیں ہو گا، جو پتھروں سے استنجاء کرے، وہ طاق پتھر استعمال کرے، جو ایسے کرے گا، وہ اچھا عمل کرے گا اور جس نے ایسے نہ کیا، اس پر کوئی حرج نہیں ہو گا، اسی طرح جو آدمی کھانا کھانے کے بعد دانتوں سے کھانے کے اجزاء نکالے، وہ ان کے پھینک دے اور زبان کو منہ میں پھیر کر کھانے کے جو اجزاء اکٹھے کر لے، ان کو نگل جائے، جو ایسے کرے گا، وہ اچھا عمل کرے گا اور جس نے ایسے نہ کیا، اس پر کوئی حرج نہیں ہوگا، جو آدمی پائخانہ کرنے کے لیے آئے، وہ پردہ کرے، اگر پردہ کے لیے اس کو کوئی چیز نہ ملے، تو وہ ڈھیر سا بنا کر اس کی طرف پیٹھ کر لے، کیونکہ شیطان بنی آدم کی دبروں کے ساتھ کھیلتا ہے، جو ایسا کرے گا، وہ اچھا عمل کرے گا اور جس نے ایسے نہ کیا، اس پر کوئی حرج نہیں ہو گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(9604)