۔ (۹۷۱۲)۔ عَنْ عبد اللّٰہِ بْنِ عَوْفٍ الْکِنَانِیِّ، وَکَانَ عَامِلًا لِعُمَرَبْنِ عَبْدِ الْعَزِیْزِ عَلَی الرَّمْلَۃِ اَنَّہُ شَھِدَ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ مَرْوَانَ قَالَ لِبَشِیْرِ بْنِ عَقْرَبَۃَ الْجُھَنِیِّیَوْمَ قُتِلَ عَمْرُوبْنُ سَعیْدِ بْنِ الْعَاصِ: یَا اَبَا الْیَمَانِ! قَدِ احْتَجْتُ الْیَوْمَ اِلٰی کَلَامِکَ، فَقُمْ فَتَکَلَّمْ قَالَ: اِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ : ((مَنْ قَامَ بِخُطْبَۃٍ لَا یَلْتَمِسُ بِھَا اِلَّا رِیَائً وَسُمْعَۃً، اَوْقَفَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَوْقِفَ رِیَائٍ، وَسُمْعَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۶۱۷۰)
۔ عبد اللہ بن عوف کنانی، جو کہ عمر بن عبد العزیزi کی طرف سے رملہ پر عامل تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں عبد الملک بن مروان کے پاس موجود تھا، اس نے عمرو بن سعید بن عاص کے قتل والے دن بشیر بن عقربہ جہنی سے کہا: اے ابو الیمان! آج مجھے تیرے کلام کی ضرورت پڑ گئی ہے، لہٰذا اٹھو اور کوئی بات کرو، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جو خطاب کرنے کے لیے کھڑا ہوا، جبکہ کا اس کا مقصد صرف ریاکاری اور شہرت ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو ریاکاری اور شہرت والے مقام پر کھڑا کرے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(9712)