۔ (۹۷۱۹)۔ عَنْ اَبِیْ رَیْحَانَۃَ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ : ((لَا یَدْخُلُ شَیْئٌ مِنَ الْکِبْرِ الْجَنَّۃَ۔)) فَقَالَ قَائِلٌ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! اِنِّیْ اُحِبُّ اَنْ اَتَجَمَّلَ بِحَبْلَانِ سَوْطِیْ وَشِسْعِ نَعْلِیْ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِنَّ ذٰلِکَ لَیْسَ بِالْکِبْرِ، اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ جَمِیْلٌیُحِبُّ الْجَمَالَ، اِنّمَا الْکِبْرُ مَنْ سَفَہَ
الْحَقَّ، وَغَمَصَ النَّاسَ بِعَیْنَیْہِ۔)) یَعْنِیْ بِالْحَبْلَانِ سَیْرَ السَّوْطِ وَشِسْعَ النَّعْلِ۔ (مسند احمد: ۱۷۳۳۹)
۔ سیدنا ابو ریحانہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تکبر میں سے کوئی چیز جنت میں داخل نہیں ہو گی۔ ایک کہنے والے نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں تو پسند کرتا ہوں کہ اپنے کوڑے کے دھاگے یا چمڑے اور اپنے جوتے کے تسمے کے ساتھ جمال حاصل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ تکبر نہیں ہے، بیشک اللہ تعالیٰ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتاہے، تکبر یہ ہے کہ حق کو ٹھکرا دیا جائے اور لوگوں کو بنظرِ حقارت دیکھا جائے۔ حَبْلَان سے مراد کوڑے کا چمڑا یا دھاگہ ہے اور جوتے کا تسمہ ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9719)