۔ (۹۷۳۳)۔ عَنْ مُعَاذٍ بْنِ جَبَلٍ رضی اللہ عنہ ، قَالَ:
انْتَسَبَ رَجُلَانِ مِنْ بَنِیْ اِسْرَائیِْلَ عَلٰی عَھْدِ مُوْسٰی علیہ السلام اَحَدُھُمَا مُسْلِمٌ، وَالْآخَرُ مُشْرِکٌ، فَانْتَسَبَ الْمُشْرِکُ، قَالَ: اَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، حَتّٰی بَلَغَ تِسْعَۃَ آبَائٍ، ثُمَّ قَالَ لِصَاحِبِہٖ: انْتَسِبْلَااُمَّلَکَ،قَالَ: اَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، وَاَنَا بَرِیْیئٌ مِمَّا وَرَائَ ذٰلِکَ، فَنَادٰی مُوْسٰی علیہ السلام النَّاسَ، فَجَمَعَھُمْ، ثُمَّ قَالَ: قَدْ قُضِیَ بَیْنَکُمَا، اَمَّا الَّذِیْ انْتَسَبَ اِلٰی تِسْعَۃِ آبَائٍ فاَنْتَ فَوْقَھُمُ الْعَاشِرُ فِی النَّارِ، وَاَمَّا الَّذِی انْتَسَبَ اِلَی اَبَوَیْہِ فَاَنْتَ اِمْرَؤٌ مِنْ اَھْلِ الْاِسْلَامِ۔ (مسند احمد: ۲۲۴۳۹)
۔ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ موسی علیہ السلام کے زمانے میں دو آدمیوں نے اپنا اپنا نسب نامہ بیان کیا، ان میں سے ایک مسلمان تھا اور دوسرا مشرک، مشرک نے نسب بیان کرتے ہوئے کہا: میں تو فلاں بن فلاں ہوں، ( نو پشتیں ذکر کردیں)، پھر اس نے اپنے مقابل سے کہا: تیری ماں نہ رہے، تو اپنا نسب بیان کر؟ میں فلاں بن فلاں ہوں اور اس کے بعد والے آباء سے بری ہوں، اُدھر موسی علیہ السلام نے لوگوں کو جمع کیا اور کہا: تم دو کے درمیان فیصلہ کر دیا گیا ہے، جس نے نو آباء تک نسب ذکر کیا ہے، تو ان کا دسواں ہے اور تم سب کے سب آگ میںہو اور جس آدمی نے اپنے والدین تک نسب ذکر کیا، تو اسلام والوں میںایک ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9733)