۔ (۹۷۴۳)۔ عَنِ ابْنِ عُبَیْدٍ، عَنْ اَبِیْہِ، اَنَّہُ جَلَسَ ذَاتَ یَوْمٍ بِمَکَّۃَ، وَعَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ رضی اللہ عنہما مَعَہُ، فَقَالَ اَبِیْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِنَّ مَثَلَ الْمُنَافِقِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَالشَّاۃِ بَیْنَ الرَّبِیْضَیْنِ مِنَ الْغَنَمِ، اِنْ اَتَتْ ھٰؤُلَائِ نَطَحَتْھَا، وَاِنْ اَتَتْ ھٰؤُلَائِ نَطَحَتْھَا، فَقَالَ لَہُ: ابْنُ عُمَرَ کَذَبْتَ فَاَثْنَی الْقَوْمُ عَلٰی
اَبِیْ خَیْرًا اَوْ مَعْرُوْفًا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَا اَظُنُّ صَاحِبَکُمْ اِلَّا کَمَا تَقُوْلُوْنَ وَلٰکِنِّیْ شَاھِدٌ نَبِیَّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِذْ قَالَ: ((کَالشَّاۃِ بَیْنَ الْغَنَمَیْنِ)) فَقَالَ: ھُوَ سَوَائٌ، فَقَالَ: ھٰکَذَا سَمِعْتُہُ۔ (مسند احمد: ۵۵۴۶)
۔ عبید کہتے ہیں: میں ایک دن مکہ مکرمہ میں بیٹھا ہوا تھا، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ان کے ساتھ تھے، میرے باپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہو گی، جو بکریوں کے دو باڑوں کے درمیان ہو، اگر اس باڑے میںجائے تو وہ بکریاںاس کو مارتی ہیں اور اگر اُس میں جائے تو اس والی مارتی ہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو غلط کہہ رہا ہے، لیکن لوگوں نے میرے باپ کی تعریف کی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں بھی تمہارے ساتھی کو خیر والا سمجھتا ہوں، جیسے تم سمجھ رہے ہو، لیکن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ حدیث بیان کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کَالشَّاۃِ بَیْنَ الْغَنَمَیْنِ کے الفاظ فرمائے تھے۔ انھوں نے کہا: معنیتو ایک ہی ہے، لیکن سیدنا ابن عمر نے کہا: میں نے تو یہی الفاظ سنے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9743)