۔ (۹۸۱)۔ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَرَّسَ بِأُوَلَاتِ الْجَیْشِ وَمَعَہُ عَائِشَۃُ زَوْجُتُہُؓ فَانْقَطَعَ عِقْدٌ لَہَا مِنْ جَزْعِ ظَفَارٍ فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَائَ عِقْدِہَا وَذٰلِکَ حِیْنَ أَضَائَ الْفَجْرُ وَلَیْسَ مَعَ النَّاسِ مَائٌ، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہِ رُخْصَۃَ التَّطَہُّرِ بِالصَّعِیْدِ الطَّیِّبِ، فَقَامَ الْمُسْلِمُوْنَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَضَرَبُوْا بِأَیْدِیْہِمُ الْاََرْضَ ثُمَّ رَفَعُوْا أَیْدِیَہُمْ وَلَمْ یَقْبِضُوْا مِنَ التُّرَابِ شَیْئًا فَمَسَحُوْا بِہَا وُجُوْہَہُمْ وَأَیْدِیَہُمْ اِلَی الْمَنَاکِبِ وَمِنْ بُطُوْنِ أَیْدِیْہِمْ اِلَی الْآبَاطِ، وَلَا یَغْتَرُّ بِھٰذَا النَّاسُ، وَبَلَغَنَا أَنَّ أَبَا بَکْرٍ قَالَ لِعَائِشَۃَؓ: وَاللّٰہِ! مَا عَلِمْتُ اِنَّکِ لَمُبَارَکَۃٌ۔ (مسند أحمد: ۱۸۵۱۲)
سیدنا عمار بن یاسرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رات کے آخری حصے میں اولات الجیش کے مقام پر پڑاؤ ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیوی سیدہ عائشہؓ بھی تھیں، ان کا ظفار کے موتیوں کا ہاتھ گم ہو گیا اور لوگوں کو اس ہار کی تلاش کے لیے روک لیا گیا، اُدھر فجر روشن ہو رہی تھی اور لوگوں کے پاس پانی بھی نہیں تھا، پس اللہ تعالیٰ نے پاک مٹی سے طہارت حاصل کرنے کی رخصت نازل کر دی، پس مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے اور انھوں نے اپنے ہاتھ زمین پر مارے، پھر ان کو اٹھایا اور مٹی ہاتھوں کے ساتھ بالکل نہیں اٹھائی۔ پھر ان کو اپنے چہروں پر پھیرا اور اپنے ہاتھوں کے ظاہری حصے سے کندھوں تک اور باطنی حصے سے بغلوں تک، ان حصوںپر بھی ہاتھ پھیرے۔ لیکن لوگوں کو اس کیفیت سے دھوکہ نہیں ہونا چاہیے اور ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ سیدنا ابو بکر ؓ نے سیدہ عائشہؓ سے کہا: اللہ کی قسم! مجھے جو بات سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ تو بہت برکت والی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(981)