Blog
Books



۔ (۹۷۸۳)۔ عَنْ ھِشَامِ بْنِ عَامِرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((لَا یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ اَنْ یَھْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلَاثِ لِیَالٍ، فَاِنْ کَانَ تَصَادُرًا فَوْقَ ثَلَاثٍ فَاِنَّھُمَا نَاکِبَانِ عَنِ الْحَقِّ، مَادَامَا عَلٰی صُرَامِھِمَا، وَاَوَلُّھُمَا فَیْئًا، فَسَبْقُہُ بِالْفَیْئِ کَفَّارَتُہُ، فَاِنْ سَلَّمَ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ وَرَدَّ عَلَیْہِ سَلَامَہُ، رَدَّتْ عَلَیْہِ الْمَلَائِکَۃُ وَرَدَّ عَلَی الْآخَرِ الشَّیْطَانُ، فَاِنْ مَاتَا عَلَی صِرَامِھِمَا لَمْ یَجْتَمِعَا فِیْ الْجَنّۃِ اَبَدًا (وَلَہُ فِیْ رِوَایَۃٍ اُخْرٰی) لَمْ یَدْخُلَا الْجَنّۃَ جَمِیْعًا اَبَدًا۔)) (مسند احمد: ۱۶۳۶۵)
۔ سیدنا ہشام بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کو تین سے زائد راتوں تک چھوڑے رکھے، اگر وہ تین سے تجاوز کر جائیں تو جب تک قطع تعلقی پر اڑے رہیں گے، وہ حق سے منحرف رہیں گے، اور ان میں سے جو پہلے لوٹے گا تو اس کا لوٹنا اس کے گناہوں کا کفارہ بنے گا، پس اگر وہ سلام کہتا، لیکن وہ جواب نہیں دیتا اور اس کے سلام کو ردّ کر دیتا ہے، تو فرشتے اس کو جواب دیں گے اور دوسرے کا جواب شیطان دے گا۔ اگر ایسے دو افراد اپنی قطع تعلقی پر ہی مر جائیں تو وہ ہمیشہ کے لیے جنت میں جمع نہیں ہوں گے، ایک روایت میں ہے: وہ ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(9783)
Background
Arabic

Urdu

English