Blog
Books



۔ (۹۸۰۹)۔ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ، عَنْ اَبِی التَّیَّاحِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ طَیْئٍ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: نَھَانَارَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ التَّبَقُّرِ فِیْ الْاَھْلِ وَالْمَالِ، فَقَالَ اَبُوْحَمْزۃَ وَکَانَ جَالِسًا عِنْدَہُ: نَعَمْ، حَدَّثَنِیْ اَخْرَمُ الطَّائِیُّ، عَنْ اَبِیْہِ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ،عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَقَالَ عَبْدُاللّٰہِ: فَکَیْفَ بِاَھْلِ بَرَاذَانَ، وَاَھْلٍ بِالْمَدِیْنَۃِ، وَاَھْلٍ بِکَذَا قَالَ شُعْبَۃُ: فَقُلْتُ لِاَبِی التَّیَّاحِ، مَاالتَّبَقُّرُ؟ قَالَ: الْـکَـْثرَۃُ۔ (مسند احمد: ۴۱۸۱)
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو اہل و مال میں کثرت سے منع فرمایا۔ ابو حمزہ، جو کہ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، نے کہا: جی ہاں اوراخرم طائی اپنے باپ سے،انھوں نے سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کیا، پھر سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خود کہا: کیا بنے گا اہل براذان کا اور اہل مدینہ کا! امام شعبہ نے کہا: میں نے ابو تیاح سے کہا: تَبَقّر سے کیا مراد ہے ؟ انھوں نے کہا: کثرت۔
Musnad Ahmad, Hadith(9809)
Background
Arabic

Urdu

English